اسلام آباد(ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے 195 ’بیمار‘ ریاستی اداروں کو بحال کرنے کے لیے ان کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بیوروکریٹس کو حکم دیا کہ وہ اپنے 3 سالہ مدت کو محفوظ کرنے کےلیے 6 ماہ میں بتائی گئی پالیسز پر عمل کریں۔ نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں 2 علیحدہ پالیسیوں کی منظوری دی گئی۔پہلی یہ کہ 195 بیمار اداروں کے ساتھ نمٹا جائے اور دوسری یہ اعلیٰ حکام کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے بیوروکریسی کو قابو کیا جائے۔اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا کہ وزیر اعظم حکومت کی 100 روزہ کاکردگی کے بارے میں 29 نومبر تک قوم کوآگاہ کریں گے۔بعد ازاں اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ بیمار حکومتی اداروں کو ٹھیک کرنے کےلیے بنائے گئے حکمت عملی کے تحت کابینہ نے سرمایہ پاکستان کمپنی(ایس پی سی) بنانے کی منظوری دی ہے جو یہ فیصلہ کرے گی کہ کس طرح ان اداروں کو بحال کیا جائے۔انہوں نے بتایا کہ ایس پی سی سنگاپور اور ملائیشیا کے ماڈل کی بنیاد پر قائم کی جائے گی اور وزیر اعظم عمران خان اس کمپنی کے بورڈ آف گورنرز کے سربراہ ہوں گے جو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)، پاکستان اسٹیل ملز اور پاکستان ریلوے سمیت دیگر بیمار اداروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’یہ 195 حکومتی ادارے کئی مشکلات کا شکار ہیں اور خسارے میں چل رہے ہیں، لہٰذا ہم ان کی نجکاری نہیں کرسکتے‘، حکومت ان اداروں کو اثر و رسوخ سے چھٹکارا دلانا چاہتی ہے۔ بیورو کریسیوفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم 6 ماہ میں بیوروکریٹس کو اپنا وفادار نہیں چاہتے لیکن ہم یہ چاہتے ہیں کہ وہ ہماری پالیسیز پر عمل کریں‘۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اعلیٰ حکومتی حکام کی اپنے دفاتر میں 3 سالہ مدت ’محفوظ‘ کرنے کے لیے ایک پالیسی وضع کی ہے، تاہم اس پالیسی کے تحت بیوروکریٹس کو 6 ماہ کے لیے ایک ’عبوری‘ مدت سے گزرنا پڑے گا اور اس عرصے کے دوران ان کی کارکردیگ کو دیکھ کر یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا انہیں بقیہ ڈھائی سال کے لیے توسیع دی جائے یا نہیں۔ایک سوال کہ آیا حکومت اس پالیسی کے تحت بیوروکریسی کی وفاداری حاصل کرنا چاہتی ہے پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’جی ہاں حکومت بیوروکریسی کو ہماری لائن اور پالیسی پر عمل کروانا چاہتی ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوم کی جانب سے منتخب کیا گیا تاکہ ہم اپنی پالیسیاں بنا سکیں اور بیوروکریسی کو ان پالیسی کی پیروی کرتے ہوئے اسے نافذ کرنا چاہیے۔دانش چلڈرنصحافیوں سے بات چیت کے دوران حکومت دیگر ممالک کی عدالتوں کے فیصلوں پر مکمل عملدرآدمد کرنا چاہتی ہے، لہٰذا کابینہ نے ڈینمارک کے دونوں بچوں حرا طاہر اور دعا طاہر کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔واضح رہے کہ دانش کورٹ کی جانب سے بچوں کے والد کے حق میں فیصلہ دیا گیا تھا لیکن ان کی والدہ افشین بخش انہیں پاکستان لے آئی تھیں۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے جو مجسٹریٹ کی نگرانی میں کی جائے گی۔