پشاور(ویب ڈیسک) خیبرپختونخوا میں نایاب جانور مارخور کے شکار کے لیے تین لائسنس تین کروڑ روپے میں فروخت کردیے گئےہیں ۔ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں نایاب جانور مارخور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے باقاعدہ اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے اور مارخود کے شکار کے لیے لائسنس جاری کیے جاتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں مارخوز کے لائنسنس جاری کردیے گئے ہیں، لائسنس مقامی کمپنیوں نے خریدے اور ایک لائسنس کی قیمت ایک کروڑ روپے بتائی جارہی ہیں اور تین لائسنس تین کروڑ روپے میں فروخت ہوئے ہیں، مارخور کے شکار کے لیے غیر ملکی شکاریوں کے لیے بھی اجازت حاصل کرلی گئی ہے اور آئندہ سال مال خور کے شکار کے لیے غیر ملکیوں کی آمد متوقع ہے مارخور کے حوالے سے ملنے والی معلومات کے مطابق مارخور جانور کی نسل جو کم ہوتی جارہی تھی اس کے شکار پر کچھ وقت کے لیے پابندی لگادی گئی اور اب مارخور جانوروں کے تعداد لگ بھگ تین ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں نایاب جانور مارخور کے شکار کے لیے حکومت کی جانب سے باقاعدہ اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے اور مارخود کے شکار کے لیے لائسنس جاری کیے جاتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ دنوں مارخوز کے لائنسنس جاری کردیے گئے ہیں، لائسنس مقامی کمپنیوں نے خریدے اور ایک لائسنس کی قیمت ایک کروڑ روپے بتائی جارہی ہیں اور تین لائسنس تین کروڑ روپے میں فروخت ہوئے ہیں، مارخور کے شکار کے لیے غیر ملکی شکاریوں کے لیے بھی اجازت حاصل کرلی گئی ہے اور آئندہ سال مال خور کے شکار کے لیے غیر ملکیوں کی آمد متوقع ہے مارخور کے حوالے سے ملنے والی معلومات کے مطابق مارخور جانور کی نسل جو کم ہوتی جارہی تھی اس کے شکار پر کچھ وقت کے لیے پابندی لگادی گئی اور اب مارخور جانوروں کے تعداد لگ بھگ تین ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ مارخور کا شکار چترال اور کوہستان کے علاقوں کیا جاتا ہے، اس کے شکار سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 70 فیصد مقامی آبادی تعمیر و ترقی پر خرچ کیا جاتا ہے اور 20 فیصد حصہ حکومتی خزانے میں شامل کیا جاتا ہے۔ مارخور کا شکار مقامی آبادی کے تعاون سے کیا جاتا ہے اس لیے حکومتی پالیسی کے مطابق مارخور سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 70 فیصد حصہ مقامی آبادی اور 20 حصہ حکومتی خزانے میں جاتا ہے۔