لاہور: ملک میں ہلچل اس وقت اچانک پیدا ہوئی جب ڈالر کی یک دم 134 روپے سے 8 روپے کے اضافے کے بعد سیدھا 142 روپے ہر کوئی پریشان نظر آ یا ساتھ ہی میڈیا چینلز پر بھی ہنگامہ سا برپا ہو گیا۔
ڈالر کی اس ریس کے دوران بے شک شہریوں کو بھی کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ اس ایک ٹویٹر صارف کو اس وقت کرنا پڑا جب انہوں نے اپنے بھائی کی یونیورسٹی فیس جمع کروانی تھی۔
ردا نامی ٹویٹر صارف نے پیغام جاری کرتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت سے ناامیدی ظاہرکر تے ہوئے کہا کہ ” میرے چھوٹے بھائی کو کینیڈا میں اپنی یونیورسٹی کی فیس جمع کروانی تھی لیکن آج جب میرے والد پیسے بھیجنے کیلئے بینک پہنچے تو انہیں معلوم ہوا کہ ڈالر کی قیمت بڑھ چکی ہے اور اس کی وجہ سے انہیں ایک لاکھ 8 ہزار روپے زائد جمع کروانے پڑیں گے ۔ میں پی ٹی آئی کی ووٹر ہوں اور آہستہ آہستہ میرا اعتماد حکومت سے اٹھتا چلا جارہا ہے ۔ خاتون صارف کا کہناتھا کہ میں بہت ہی زیادہ ناامید ہوں اور میرے والد بھی اس کی وجہ سے شدید پریشان ہیں ۔“
ٹویٹر صارف کا اپنے ایک اور ٹویٹ میں کہناتھا کہ میں اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں میں ہر کسی کو تبدیلی کیلئے قائل کررہی تھی لیکن آج مجھے اس وقت بہت زیادہ شرمندگی ہوئی جب میرے والد نے والدہ سے پوچھا کہ کیا تمہارے پاس اور پیسے پڑے ہیں؟۔ردا نے عمران خان اور اسد عمر کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ وہی تبدیلی ہے جس کا آپ نے ہم سے وعدہ کیا تھا ؟ہم بہتر تھے چاہے گزشتہ پانچ سالوں میں معیشت جعلی ہی کیوں نہ تھی۔