اسلام آباد: آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ میں علیم خان نہیں جو استعفیٰ دے دوں۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کراچی کی احتساب عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی۔ ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ علیم خان نے گرفتار ہونے پر وزارت سے استعفیٰ دیا، کیا آپ دیں گے؟
تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا ہے کہ میں علیم خان نہیں جو استعفیٰ دے دوں۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کراچی کی احتساب عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی۔ ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ علیم خان نے گرفتار ہونے پر وزارت سے استعفیٰ دیا، کیا آپ دیں گے؟ اس پر اسپیکر سندھ اسمبلی نے جواب دیا کہ میں کیوں استعفیٰ دوں، میں علیم خان نہیں ہوں۔ آغا سراج درانی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا رویہ اچھا نہیں رہا، تعاون کے باوجود فیملی، بھائی، نوکروں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ ہم نیب سے تعاون کررہے ہیں، نیب نہیں کر رہا مگر ہمیں عدالتوں پر بھروسہ ہے۔ واضح رہے احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نیب کی جانب سے پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔عدالت میں سماعت کے آغاز پر معزز جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیوں ریمانڈ چاہیے؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ روزانہ کی بنیاد پر اسمبلی میں موجود رہتے ہیں، 8 بجے تک واپس آتے ہیں۔ وکیل نیب نے کہا کہ بدر کمرشل میں ایک جائیداد 33 لاکھ میں خریدی، مالک سے پتہ کیا کہ جائیداد 8 کروڑ روپے کی ہے، 2 کروڑ روپے تعمیرات پر خرچ کیے، فیز 5 میں بھی جائیداد ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ آغا سراج کے اسمبلی جانے کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات ہیں۔ آغا سراج درانی کی کروڑوں کی جائیداد کا معلوم ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف بنگلے آغا سراج درانی کی ملکیت ثابت ہورہے ہیں۔ صاحبزادی شہناز درانی نے 3 فلیٹ بک کرائے۔ انہوں نے احتساب عدالت میں کہا کہ فرنٹ مین گلزار احمد مفرور ہے۔ گرفتاری کی کوشش کررہے ہیں، آغا سراج درانی کو گھر کی طرح رکھا ہوا ہے۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ آغا سراج درانی کا باقاعدہ میڈیکل کرایا جارہا ہے۔ مکمل چھان بین کے لیے مزید ریمانڈ مطلوب ہے۔ احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب مطمئن کرے ریمانڈ کتنا اور کیوں چاہیے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بہت وقت درکار ہوگا کیونکہ اکاؤنٹس کی تحقیقات کی جانی ہیں۔ عدالت نے آغا سراج درانی کے وکیل سے کہا کہ آپ اپنے موکل کو کہیں نیب سے تعاون کریں۔ بعدازاں احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب سے پیش رفت رپورٹ طلب کر لی۔ یاد رہے کہ 21 فروری کو عدالت میں سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پہلا ریمانڈ ہے، 14 روزہ ریمانڈ مانگ رہے ہیں۔ نیب قانون میں 90 روزہ ریمانڈ ہوسکتا ہے۔