لاہور(ویب ڈیسک) فیس بک ایسی ایپ ہے جو ہر ملک میں استعمال کی جاتی ہے ۔ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ ایک بار اپنے نجی حلقوں میں اعتراف کرچکے ہیں کہ ضروری نہیں کہ دنیا کے لیے جو اچھا ہو وہ فیس بک کے لیے بھی بہتر ہو۔ یہ انکشاف برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے فیس بک کی خفیہ ای میلز جاری کرنے پر سامنے آیا ہے۔ یہ ای میلز فیس بک سےقانونی جنگ میں مصروف ایک ایپ ڈویلپر نے اپنے قبضے میں کی تھی اور کیلیفورنیا کی عدالت نے ان کے شائع کرنے پر پابندی عائد کی تھی تاہم برطانوی پارلیمنٹ نے اپنا خصوصی استحقاق استعمال کرکے اسے جاری کردیا۔ ان ای میلز سے فیس بک کی ایگزیکٹو کے اندرونی حلقوں کے بارے میں خفیہ معلومات سامنے آتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ وہ مخالفین کے خلاف کتنی سخت سوچ رکھتے ہیں۔19نومبر2012کوبھیجی گئی ایک ای میل میں مارک زکربرگ نے تھرڈ پارٹی ایپس کو پلیٹ فارم میں صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے حوالے سے بات کی۔انہوں نے لکھا ‘جودنیا کےلیے اچھا ہوسکتا ہے وہ ضروری نہیں کہ ہمارے لیے بھی اچھا ہو ماسوائے اس صورت میں جب لوگ فیس بک پر واپس شیئر کریں اور یہ مواد ہمارے نیٹ ورک کی قدر بڑھائے، تو میرے خیال میں پلیٹ فارم کا مقصد فیس بک پر شیئرنگ بڑھانا ہے’۔اسی طرح 2016 میں فیس بک ایگزیکٹو اینڈریو بوس ورتھ نے اپنے ساتھیوں کے لیے تحریر ای میل میں فیس بک کی ترقی اور لوگوں کو ہر قیمت پر جوڑنے کا دفاع کیا۔چاہے لوگ انتقال کر جائیں۔ مارک زکربرگ نے 2012 میں جیسے رویے کا اظہار کیا وہ ان تک ہی محدود نہیں۔ ایک ای میل میں فیس بک کی سی او او شیرل سینڈبرگ نے اپنے باس سے اتفاق کیا۔جنوری 2013 کی ایک ای میل میں فیس بک کے ایک انجنیئر نے مارک زکربرگ سے رابطہ کیا اور کہا کہ مخالف کمپنی ٹوئٹر نے اپنی وائن ویڈیو شیئرنگ ٹول کو متعارف کرایا ہے تاکہ صارفین کو فیس بک سے رابطہ کرسکے اور وہاں دوستوں کو تلاش کرسکے۔ فیس بک نے فی الحال ان ای میلز کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔