اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے تطہیر فاطمہ بنت پاکستان کا کیس نمٹاتے ہوئے معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجوا دیا اور اس ضمن میں قانون سازی کا حکم دیدیا لیکن اب والد کی شناخت کی متلاشی ایک اور پاکستانی لڑکی سامنے آگئی ہے جس نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق 11سالہ درعدل کی طرف سے دائر درخواست میں اس کے نانا علی محمد نے موقف اپنایا کیا کہ ان کی بیٹی پر غلط کاری کا الزام لگا کر شادی کے تین ماہ بعد طلاق دے دی گئی، اس وقت میری بیٹی پانچ ہفتے کی حاملہ قرار دیا تھا جسے غلط رنگ دے کر پانچ مہینے بنا دیا گیا۔اس رپورٹ کے بعد درخواست گزار عدل کے والد نے الٹراساو¿نڈ رپورٹ ماننے سے انکار کردیا جبکہ دوبارہ الٹراساﺅنڈ پر بھی راضی نہ تھا۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت انصاف کرے اور اسے باپ کا نام دلوایا جائے۔درخواست دائر کرنے کے بعد درعدل کاکہناتھاکہ میں نہیں جانتی میرا باپ کون ہے، مجھے بس نام چاہیے تاکہ میں بھی دنیا میں زندگی گزار سکوں۔