خوف خدا نیکیوں میں رغبت کا بہترین نسخہ ہے،حاجی وقار عطاری
نیک صفت اولیاءکرام کی زندگیوں کا لازمی جز ہوتی ہے،علم خوف خدا کے حصول کا ذریعہ ہے
خوف خدا شریعت کا پاسدار بنانے، انسان کے ظاہر کو سنوارنے کے ساتھ باطن کا نگہبان بھی ہے
زندگی میں سلب ایمان کا خوف نہ ہونے والوں کیلئے مقام عبرت ہے،رکن شوری دعوت اسلامی
اولیاءکرام کی سیرت میں حصول علم اور عبادت دونوں پہلونمایاں ملیں گے،اجتماع سے بیان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) دعوت اسلامی کی مرکز ی مجلس شوری کے رکن حاجی وقار المدینہ عطاری نے کہا ہے کہ خوف خدا بہت بڑی نعمت ہے ،جسے یہ نعمت نصیب ہوجائے اس کی دنیا بھی اچھی ہوتی ہے اور اس کی آخرت بھی سنور جاتی ہے ،کیونکہ جب انسان میں خوف خدا پیدا ہوتا ہے تو اس کا گناہوں سے بچنا اورنیکیاں کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے،خوف خدا نیکیوں کی رغبت پیدا کرنے کا بہترین نسخہ ہے ،خوف خدا گناہوں سے بچانے کا ذریعہ، ایمان کی مضبوطی کی علامت اور اللہ پاک کی معرفت وقربت کا ذریعہ ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے فیضان مدینہ میں سنتوں بھرے اجتماع سے بیان کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ خوف خدا شریعت کا پاسدار بنانے، انسان کے ظاہر کو سنوارنے کے ساتھ باطن کا نگہبان بھی ہے ،خوف خدا حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی ادائیگی کا محافظ اورحقوق الہٰی کی ادائیگی کا ضامن ہے ،خوف خدا سے قبر میں بھی اجالے ہوں گے، خوف خدا محشر کی پریشانیوں سےبھی بچائے گا۔ حاجی وقار المدینہ عطاری نے کہا کہ اللہ پاک کی خفیہ تدبیر اس کی بے نیازی ، اس کی ناراضی اس کی گرفت ،اس کی طرف سے دئیے جانے والے عذابو ں،اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی و غیرہ سے خوف زدہ رہنے کا نام خوف خدا ہے ،نیک صفت اولیاءکرام کی زندگیوں کا لازمی جز ہوتی ہے، اولیا ئے کرام کی زندگی علم وعمل کا مجموعہ ہوتی ہے اور علم خوف خدا کے حصول کا ذریعہ ہے اور علم اللہ پاک کی معرفت کا ذریعہ ہے اور جب معرفت ا لہٰی زیادہ ہوگی اوتو بندہ عمل کی طرف بھی زیادہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم بزر گان دین کی سیرت کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اللہ پا ک کے تمام نیک بندے عبادت وریاضت کے شیدائی ہوتے ہیں ،ان کے شب وروز عبادت وبندگی میں بسر ہوتے ،ہر وقت یاد الہٰی میں اپنا وقت گزارنا ان کا محبوب ترین مشغلہ ہوتا ۔اولیاءکرام کی سیرت میں حصول علم اور عبادت دونوں پہلونمایاں ملیں گے ۔حاجی وقارالمدینہ عطاری نے کہا کہ افسوس آج خوف خدا سے خالی مسلمانوں کی ایک تعداد ہے جو دنیا کی مستیوں میں ایسی غرق ہوئی ہے کہ نہ تو گناہوں سے بچتی نظر آتی ہے ا ور نہ ہی ایمان کے تقاضوں کو پورا کرتی دکھائی دیتی ہے اورایک تعداد ایسی بھی ہے جو ایمان کی سلامتی کی فکر کو بظاہر فراموش کرتی نظر آرہی ہے ،ایسوں کیلئے مقام عبرت ہےجس کو زندگی میں سلب ایمان کا خوف نہ ہو ،اندیشہ ہے کہ نزع کے وقت اس کے ایمان کے سلب ہوجانے کا اندیشہ ہے،اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے خوف سے ڈرتے رہنے اور مرتے دم تک ایمان پر ثابت قدم رہنے کی تاکید فرمائی ۔ اے کاش اولیاءاللہ کے صدقے ہمیں بھی یہ عظیم نعمت نصیب ہوجائے