اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے جی این این میڈیا گروپ کو حکم دیا ہے کہ اگر دو دن کے اندر اپنے پرائم ٹائم میں فوڈ اتھارٹی سے معذذرت نشر کی جاتی ہے تو گورمے میڈیا گروپ کو معافی مل سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورمے کیس کے حوالےسے ڈی جی فوڈ نے اپنی پرورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرادی جبکہ رپورٹ جمع کراتے ہوئے ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کی جانب سے شکایات کے انبار لگا دیئے گئے ، کیپٹن ریٹائرڈ عثمان نے عدالت می مؤقف اختیار کیا کہ جو رپورٹ میں نے بنائی ہے اس پر گورمے میڈیا نیٹ ورک میری کردار کشی کر ہا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کی بات سنتے ہی چیف جسٹص آف پاکستان برہم ہوگئے اور ریمارکس دیئے کہ سرکاری افسر کی کردار کشی توہین عدالت کے مترادف ہوتی ہے ، گورمے بیکرز کے تمام پراڈکٹس کا لیب معائنہ کروایا جائے، چیف جسٹس آف پاکستان نے گورمے نیوز کی نمائندگی کرنے والے خالد قیم کو کھری کھری سناتے ہوئے کہ گورمے نیٹ ورک کا مالک اتنی جلدی امیر کیسے بن گیا ہے؟ کیوں ننہ گورمے نیٹ ورک کے تمام پراڈکٹس ہی بند کر دیئے جائیں ک۔ ڈی جی فود اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ گورمے کی آئس کریم مضر صحت ہے ۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے ہدایات جاری کی گئیں کہ اگر دو دنوں کے اندر اندر گی این این نیوز کے مالک پرائم ٹائم میں فوڈ اتھارٹی سے معذرت کر لیں تو انہیں معافی مل سکتی ہے۔