لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی سلیم صافی کا کہنا ہے کہ حکومت کو اداروں کا ترجمان بننے کی کوئی ضرورت نہیں، نواز شریف کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں کے نام پاناما میں آئے ہیں لیکن ان سے کون پوچھے گا؟ وہ لوگ کس کے مامے چاچے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ٌپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ حکومت کو اداروں کا ترجمان بننے کی کوئی ضرورت نہیں، نواز شریف کے علاوہ بھی بہت سے لوگوں کے نام پاناما میں آئے ہیں لیکن ان سے کون پوچھے گا؟ وہ لوگ کس کے مامے چاچے ہیں؟ ان سے کوئی کیوں نہیں پوچھتا ؟ یہ تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ اب یہ پکڑ میں آگیا ہے اب اسکی بھاری ہے، یہ کیسا احتساب ہورہا ہے؟ ایسے احتساب پر تو واری جانے کو دل کرتا ہے ، حکومت کو چاہیئے کہ اداروں کی ترجمان نہ بنے ۔ دوسری جانب سینئر صحافی سہیل وڑائچ کاا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریکیں اس وقت چلائی جاتی ہیں جب معیشت کمزور ہو، اس وقت معیشت چلتی دکھاائی دے رہی ہے اگر معیشت نہ چلی تو پھر احتجاجی تحریک چلے گی ، پیپلز پارٹی جے آئی ٹی کے سوالات دینے کی بجائے سخت تقریریں کر رہی ہے، پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ کسی طرح سندھ حکومت بچ جائے لیکن جو پالیسی اس وقت اپنا لی ہے وہ ایک خودکشی کی پالیسی ہے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی اپنا بیانیہ منوانے میں ناکام ہوگئی تو اسے سندھ سرکار سے ہاتھ دھونا پڑے گا ، اس وقت تصور یہ کیا جا رہا ہے کہ کسی نہ کسی طرح آصف زرداری، نواز شریف اور ایم کیو ایم کو سیاست سے نکال دیا جاائے لیکن اگر پیپلز ہاارٹی اور ن لیگ کو فعال نہ رکھا گیا تو تحریک انصاف بھی فاشسٹ پارٹی بن جائے گی ، جو اس وقت کیا جا رہا ہے وہ بہت ہی منظم طریقے سے کیا جارہا ہے اور ایسا کبھی بھی نہیں ہوا ، جو لوگ اس وقت اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں انکی توجہ ہر طرف ہے ۔