کراچی(ویب ڈیسک) جے آئی ٹی رپورٹ میں سندھ بینک سے متعلق بڑا انکشاف کیاگیا ہے کہ فریال تالپور سندھ بینک کے فیصلے کرتی ہیں اور وہی بینک کی سیاہ سفید کی مالک تھیں۔تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفتییش کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ کا وزیراعلیٰ تو کوئی اور ہے لیکن صوبے کے بڑے فیصلے کرنے والی فریال تالپور ہیں۔فریال تالپور سندھ بینک کے بھی فیصلے کرتی ہیں، تمام معاملات کی منظوری بھی وہی دیتی تھیں اور وہ ہی سندھ بینک کی سیاہ سفید کی مالک تھیں، بینک میں فریال تالپور کے منظور نظر افراد بھرتی کرائے گئے۔جےآئی ٹی رپورٹ کے مطابق سندھ بینک کا صدرحکومت کے بجائے فریال تالپورکو جواب دہ نکلا، ان کی ہدایت پر ہی سندھ بینک میں چار بڑے افسران جن میں نور زہری، بدرالدین، مختیاراحمد، وسیم حیدر کو بینک میں بھرتی کرایا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ فریال کے کہنے پر ہی نور زہری نامی افسر کو شہید بینظیرآباد کا برانچ منیجر لگایا گیا، فریال تالپور کے منظور نظرافراد کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس کھلوائے جاتے تھے، سندھ بینک کے صدر بلال شیخ کا فریال تالپور کو خط جےآئی ٹی رپورٹ کاحصہ ہے۔فریال تالپور کو لکھےگئےخط میں برائے توجہ اےجی مجید کانوٹ بھی ہے، جےآئی ٹی سندھ بینک ہر معاملات کی رپورٹ اومنی گروپ کے اے جی مجید کو دیتا تھا، سندھ بینک کے معاملات کی منظوری پر مرادعلی شاہ کے دستخط ہیں، مرادعلی شاہ بطور وزیر خزانہ بینک سے متعلق سمری منظور کرتے ہیں۔