اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق وزیرداخلہ سے جواب طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کررہا ہے۔جے آئی ٹی سربراہ احسان صادق سمیت دیگر جے آئی آرکان سپریم کورٹ میں موجود ہیں جبکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان ابوطالب، پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف، لطیف کھوسہ، فاروق ایچ نائیک، فرحت اللہ بابر اور دیگر بھی عدالت میں موجود ہیں۔عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سب کے نام ای سی ایل میں کیوں ڈالے، آپ کے پاس کیا جواز ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواز ہے، یہ اقدام شخصی آزادیوں کے منافی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا گیا، حکومت مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کیا جواب دے گی۔سپریم کورٹ نےای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے وزیرداخلہ شہریار خان آفریدی سے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ای سی ایل میں نام ڈالنا اتنی معمولی بات ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کیس میں پیش ہونے سے معذرت کرلی، عدالت عظمیٰ نے فاروق ایچ نائیک کی استدعا مسترد کر دی۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک مقدمے میں آصف زرداری کے وکیل تھے، جےآئی ٹی نےفاروق ایچ نائیک کوبھی ملزم بنا دیا۔ وکیل نے بتایا کہ جےآئی ٹی کی بنیاد پرفاروق نائیک نے آصف علی زرداری اورفریال تالپور کی وکالت سے معذرت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ فاروق ایچ نائیک کو پیش ہونے سے کون روک سکتا ہے؟ وکیل شاہد حامد نے عدالت کو بتایا کہ انورمجیداورعبد الغنی مجید کا جواب آچکا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ دونوں کی جانب سے مفصل جواب نہیں آیا، تمام دستاویزات ریکارڈ پرموجود ہیں۔وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ اومنی گروپ تمام متعلقہ دستاویزات مانگ رہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہےانورمجید ،عبدالغنی کا جیل میں رہنے کا دل کرتا ہے، بتادیں کونسی دستاویزات چاہئیں۔ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ جودستاویزات درکارہیں وہ فراہم کردی ہیں، آصف علی زرداری کی جواب داخل کرانے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی گئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کتنا وقت چاہیے، چار دن کافی ہیں، فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ 4 روزمیں جواب داخل کرا دیں گے۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ابھی صرف جے آئی ٹی رپورٹ آئی، وزرانے تبصرے شروع کردیے، چیف جسٹس نے کہا کہ 172افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے یہ کوئی چھوٹی بات ہے؟ ۔عدالت عظمیٰ نے بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت دیگر سے جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب طلبی کے نوٹس جاری کررکھے ہیں۔جعلی اکاؤنٹس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے ملزمان کے خلاف 16 ریفرنسز دائر کرنے کی درخواست کی ہے۔دوسری جانب ملزمان انور مجید اور عبدالغنی نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کرائے گئے جواب میں خود کو معصوم قرار دے کر جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کی استدعا کی ہے۔یاد رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ نے 20 دسمبر کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی بعدازاں حکومت نے رپورٹ کی روشنی میں پیپلزپارٹی کی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے تھے۔