نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا اوراسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت ‘یونیسکو’ کی رکنیت باضابطہ طور پر چھوڑ دی، دونوں ملکوں کو تحفظات تھے کہ یونیسکو اسرائیل مخالف تعصب کو فروغ دے رہا ہے،، امریکی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو چھوڑنے کا نوٹس اکتوبر 2017 میں دیا تھا،
امریکا اوراسرائیل نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، سائنس اور ثقافت ‘یونیسکو’ کی رکنیت باضابطہ طور پر چھوڑ دی، دونوں ملکوں کو تحفظات تھے کہ یونیسکو اسرائیل مخالف تعصب کو فروغ دے رہا ہے،، ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کو چھوڑنے کا نوٹس اکتوبر 2017 میں دیا تھا، بعدازاں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ٹرمپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایسا ہی کیا۔،، واضح رہے کہ یونیسکو نے مقبوضہ بیت المقدس میں قائم قدیم یہودی مقامات کو فلسطینیوں کا ثقافتی ورثہ قرار دے کر 2011 میں فلسطین کو مکمل رکنیت دے دی تھی،، اس فیصلے کے بعد امریکا اور اسرائیل نے یونیسکو کو فنڈز کی فراہمی روک دی تھی جبکہ امریکا کی جانب سے یونیسکو میں بنیادی اصلاحات کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا۔امریکا اور اسرائیل کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے فیصلے کو یونیسکو کے لیے ایک دھچکا قرار دیا جارہا ہے، جس کا قیام دوسری جنگ عظیم کے بعد امن کی ترویج کے لیے عمل میں لایا گیا تھا،، تاہم اس اقدام سے یونیسکو کے مالی معاملات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ امریکا اور اسرائیل نے 2011 میں ہی اس ادارے کی فنڈنگ روک دی تھی،، اس سے قبل 1984 میں بھی امریکا نے بدانتظامی، بدعنوانی اور ادارے کے روس کے مبینہ مفاد میں استعمال کو جواز بنا کر یونیسکو کی رکنیت چھوڑدی تھی، لیکن بعدازاں 2003 میں دوبارہ رکنیت حاصل کرلی تھی۔