اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان اور نیئر رضوی کے درمیان ’مجھے کیوں نکالا‘ پر دلچسپ مکالمہ ہوا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اسلام آباد فارم ہاؤسز پر تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران سی ڈی اے نے فارم ہاوسز پر زائد تعمیرات سےمتعلق پیشرفت رپورٹ جمع کرائی۔ سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں کل 478 فارم ہاؤسز ہیں، 117 فارم ہاؤسز میں قواعد سے ہٹ کر زائد تعمیرات کی گئیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم نے تعمیر کی حد12,500 مربع فٹ مقررکی تھی، اس سے زائد پر 7000 روپےفی مربع فٹ جرمانہ عائد کیا تھا، عمارتیں گرانے سے لوگوں کا نقصان ہوگا، ہم چاہتے ہیں ریگولرائزئیشن کیلئے سی ڈی اے کو پیسے دیں، ہم سی ڈی اے کو امیر کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس دیے کہ برآمدے گرائے گئے تو پوری عمارت کو نقصان ہوگا۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کورنگ دریا سے تجاوزات ختم ہوگئیں؟ اس پر سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ کورنگ دریا سے تجاوزات ہٹانے کے لیے 22 دسمبر کی تاریخ دی گئی تھی۔ نیئر رضوی نے کہا کہ کورنگ دریا سے تجاوزات ہٹانے کے کیس کی وجہ سے مجھے نکالا گیا، اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے مکالمہ کیا کہ ’آپ کو کیوں نکالا‘۔ چیف جسٹس کے مکالمے پر نیئر رضوی نے بھی مسکراتے ہوئے جواب دیا ’جی مجھے کیوں نکالا‘۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔ واضح رہےکہ سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی وزارتِ عظمیٰ ختم ہونے کے بعد انہوں نے مختلف جلسوں اور ریلیوں سے خطاب کے دوران ’مجھے کیوں نکالا‘ کے جملے کا استعمال کیا جو نہ صرف سوشل میڈیا پر مقبول ہوا بلکہ اس کا تذکرہ سیاسی رہنماؤں نے بھی وقتاً فوقتاً کیا۔