اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ کے اسٹاف کی جانب سے دیے جانے والے اشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں اپنی زندگی پر نظر ڈالوں تو لگتاہے کہ میں اتنی عزت کاحق دار نہیں ہوں ، میں ایک عام سا وکیل تھا جس کے پاس بیرون ملک کوئی ڈگر ی بھی نہیں ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں سپریم کورٹ بارایسو سی ایشن کی جانب سے دیئے گئے الوداعی عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ یہ میرے لئے انتہائی عزت کی بات ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے عشائیے کا اہتمام کیا، جب میں زندگی کے مختلف مراحل پر نظر ڈالتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں اتنی عزت کا حق دار نہیں ہوں، آج مجھے اتنی عزت سے نوازا جا رہا ہے، میں عام سا وکیل تھا اور میرے پاس بیرون ملک کی کوئی ڈگری نہیں تھی۔انہوں نے اپنے اپنے تعلیمی کیرئیر کی بات کرتے ہوئے کہا کہ میری میٹرک میں کوئی پوزیشن تھی اس کے علاوہ سب سیکنڈ پوزیشنز تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اے کے بروہی صاحب ملک کے بڑے قانون دان سمجھے جاتے ہیں، انہوں نے بھی بیرون ملک سے کوئی ڈگری حاصل نہیں کی تھی لیکن وہ قانون میں سب سے زیادہ مہارت رکھتے تھے، سخت محنت ایک وکیل کو مکمل وکیل اور ایک جج کو مکمل جج بناتی ہے، میرے والد نے مجھے ایمان داری کا سبق دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت سب سے بڑا بنیادی حق ہے، جمہوریت کی بقا کے لئے عدلیہ ہمیشہ کردار ادا کرتی ہے۔