لاہور(ویب ڈیسک )سانحہ ساہیوال میں دہشتگرد قرار دئیے جانے والے ذیشان کے والدہ حیران کن انکشاف کر دئیے ۔ ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ جومودہ حکومت کی بجائے پچھلی حکومت نے زیادہ کام کیا ۔ تحریک انصاف کےلوگ میرے گھر آئے ، دعا کی اور چلے گئے ۔ مجھ سے بات تک نہیں کی ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ریاست مدینہ کی بات کرتی ہے ۔ کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے؟ ان حکمرانوں کو ہم ہی ووٹ دے کر لاتے ہیں لیکن یہ عوام کے ساتھ کیا کرتے ہیں ۔ میرے گھر گورنر پنجاب آئے وہ میرے پاس بیٹھے۔ مجھ سے کوئی بات نہیں کی ۔صرف آئے دعا کی اور چلے گئے ۔کیا گورنر پنجاب میرے پاس صرف دعا کرنے آئے تھے ؟ ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف بہت اچھے انسان ہیں وہ موجودہ حکمرانوں سے بہت بہتر ہیں انکے والد میاں شریف صاحب بھی آتے جاتے ہمارا حال احوال پوچھا کرتے تھے اور ہمارا خیال کیا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے گھر سے آگے ایک کوٹھی ڈی ایس پی کی تھی جہاں میں نے 30 سال کام کیا ہے ۔ذیشان کی والدہ کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ میرے منہ میں تکلیف تھی اور میری عمر بھی کافی کم تھی ،بڑے میاں صاحب نے مجھے دیکھا تو کہا کہ بیٹا تمہارے ساتھ کوئی بڑا آئے گا تو تم کو ہسپتال میں چیک کراؤں گا۔ ذیشان کے بارے میں تو بڑے میاں صاحب نے کہا تھا کہ وہ اس کو پولیس میں بھرتی کروا دیں گے لیکن یہ کہتا تھا کہ میں نے پولیس میں بھرتی نہیں ہونا ۔انہوں نے کہا میں اور کچھ نہیں چاہتی، ہم بھی جینا چاہتے ہیں ،میرا مطالبہ ہے کہ حکومت میرے بیٹے پر سے دہشت گردی کا الزام ختم کر دے ۔