اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے یقین دلایا ہے کہ حکومت میڈیا ورکرز کے روزگار کا تحفظ کریگی۔ نیا قانون میڈیا ورکرز کے تحفظ اور داد رسی کیلئے لایا جا رہا ہے ،جبری برطرفیوں اور دفاتر بند کرنے والے اخبارات کے ڈیکلیریشن منسوخ کر دینگے۔ پی ایف یو جے پارلیمنٹ میں میڈیا ہاؤسز کے فرانزک آڈٹ کی قرار داد لائے ہم ساتھ دینگے ۔ وفاقی وزیر نے پیر کو آر آئی یو جے کی جانب سے لگائے جانے والے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا اور صحافیوں سے اظہار یکجہتی کیا اس موقع پر صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں ، مختلف اداروں میں تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں اور تنخواہوں سے کی جانے والی کٹوتی کے حوالے سے آگاہ کیا۔ جس پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صحافیوں کے احتجاج پر ہمیں بھی تشویش لاحق ہے، میں پہلے ہی پی آئی ڈی میں یہ دعوت دے چکا ہوں کہ نیشنل پریس کلب یا کہیں اور ایک میٹنگ رکھ لی جائے جس میں دیگر فریقین کو بھی دعوت دی جائے ہم متاثرہ میڈیا ورکرز کا دکھ درد سمجھتے ہیں ان کے دکھ درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم جو نیا قانون لا رہے ہیں وہ بھی ورکرز حقوق کا تحفظ کرے گا یہ کوئی طریقہ نہیں کہ رات کو ڈیوٹی سرانجام دے کے جانے والے میڈیا ورکرز کو صبح کہہ دیا جائے کہ آپ کی ضرورت نہیں، اس قانون کے تحت میڈیا ورکرز کو یہ تحفظ ہو گا کم ازکم وہ کسی اپیل میں جا سکیں گے ان کے پاس داد رسی کا کوئی پلیٹ فارم تو ہو گا ،لیبر لاز پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا ،وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے سا بقہ حکومت کے پچاس فیصد واجبات ادا کر دیئے ہیں۔ نیوز پرنٹ پر پانچ فیصد ڈیوٹی بھی ختم کی ہم جو کچھ ورکرز کیلئے کر سکتے تھے وہ کر رہے ہیں اس موقع پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ حکومت نے نیوز پرنٹ پر ڈیوٹی ختم کی، اشتہارات بھی جاری ہو رہے ہیں ،واجبات بھی کلیئر ہو رہے ہیں مگر مالکان مسلسل کہہ رہے ہیں کہ جب سے موجودہ حکومت آئی ہے نہ ہمیں اشتہارات مل رہے ہیں اور نہ ہی واجبات ادا کئے جا رہے ،وزارت اطلاعات ایک مشترکہ میٹنگ بلائے جس میں میڈیا مالکان اور ورکرز کے نمائندے بھی موجود ہوں جہاں بیلنس شیٹ سامنے رکھی جائے۔ ہماری خواہش ہے کہ پارلیمنٹ میں گزشتہ پانچ سالہ فرانزک آڈٹ کی قرارداد منظور کی جائے تاکہ علم ہو سکے کہ پانچ سالوں میں کس نے کتنا کمایا اور وہ پیسہ کہاں گیا۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ یہ قیامت گزشتہ پانچ ماہ میں آئی ہو اس میں ہمیںحکومت کی حمایت درکار ہے جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ قرارداد لائیں حکومت ساتھ دیگی ،قبل ازیں پی آئی ڈی میں سیکرٹری نیشنل پریس کلب انور رضا، فنانس سیکرٹری آر آئی یو جے اصغر چوہدری ،ممبر ان گورننگ باڈی این پی سی انوار عباسی اور راجہ ابرار نے وفاقی وزیر کی توجہ گزشتہ17دنوں سے ایک میڈیا گروپ کے سامنے جبری برطرفیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ کی جانب مبذول کروائی۔ وزیر اطلاعات کو بتایا گیا کہ سخت سردی اور بارش کے باوجود احتجاج 17ویں روز میں داخل ہو چکا جبکہ دیگر کے خلاف بھی احتجاج کی کال دی جا چکی ہے ،وزارت اطلاعات جبری برطرفیوں کے مرتکب میڈیا ہاوسز کے اشتہارات فوری طور پر روکے جس پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن اداروں نے جن جن شہروں سے اپنے میڈیا ہائوس کے دفاتر بند کیے ہیں ان کے ڈیکلریشن منسوخ کرنے کی جانب جا رہے ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے دعوت دی کہ ایک مشترکہ میٹنگ کا انعقاد کیا جائے جس میں متاثرہ میڈیا ورکرز کو بھی بلایا جائے ،آر آئی یو جے اور این پی سی نے وزیر اطلاعات کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے جلد اجلاس بلانے کا اعلان کیا۔