اسلام آباد (ویب ڈیسک ) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی رؤف کلاسرا نے بتایا کہ عمران خان نے پہلے کہا کہ مجھے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا علم نہیں ہے۔ عمران خان نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی انکوائری کا حکم بھی دے دیا ہے۔ایسا لگتا ہے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے جیسے ڈالر کے ریٹ گروایا تھا ، بقول اُن کے کہ میں نے عمران خان کو بتایا تھا اورعمران خان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ مجھے دونوں جانب سے کسی نے نہیں بتایا ، حالانکہ اسد عمر کہہ رہے تھے کہ میں نے عمران خان صاحب کو بتایا تھا۔رؤف کلاسرا نے کہا کہ آج کل جن کے گھروں میں ہزاروں کے بلز آئے ہوئے ہیں وہ بھی حکومت کا دفاع کر رہے ہیں اور انہوں نے ایک بات پکڑ لی ہے کہ جنوری میں گیس کی کھپت بہت ہوئی ہے ، بندہ ان سے ہوچھے کہ کیا دسمبر میں گیس کی کھپت نہیں ہوئی؟ اس سے پہلے بھی سردیاں آتی رہی ہیں لیکن کیا اس سے پہلے کبھی 30 یا 35 ہزار کے گیس کے بل آتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ اسد عمرنے اقتصادی مشاورتی کونسل کے اجلاس میں بیٹھ کر 10 فیصد سے کے کر 143 فیصد تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔آپ کا وزیر خزانہ گیس کی قیمتیں بڑھا رہا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان انکوائری کا حکم دے دیتے ہیں۔ عمران خان اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہے ہین ، وہ کوئی دستاویزات نہیں پڑھتے ،سمریز بھی نہیں پڑھتے اور کابینہ میں جو دستاویزات جمع کروائی جاتی ہیں وہ بھی نہیں پڑھتے۔ اسد عمر جوبھی فیصلے کرتے ہیں وہ قانون کے مطابق کابینہ میں لے کر جاتے ہوں گے اور وہاں موجود وزیر بھی دستاویزات کو نہیں پڑھتے ہوں گے۔گیس کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری بھی کابینہ کی جانب سے دی گئی ہے اور اس سمری پر خود وزیراعظم عمران خان کے دستخط ہے، یہاں سے اندازہ لگا لیں کہ کابینہ ملکی معاملات کے فیصلے کس طرح کر رہی ہے۔ اور اب وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے وہ بھی اپنے ہی وزیر خزانہ اسد عمر کے خلاف۔ ایک بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ ایک طرف عمران خان اسد عمر کو تھپکی دے رہے ہیں کہ گیس کی قیمتیں بڑھا دو اور دوسری طرف وہ انکوائری کا حکم بھی دے رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ سب مل کر عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔