اسلام آباد: سپریم کورٹ میں میمو گیٹ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ 14 فروری کو میمو گیٹ کیس کی سماعت کرے گا۔تین رکنی بینچ میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی شامل ہیں۔گزشتہ برس اکتوبر میں میمو گیٹ کیس کی سماعت کے دوران عدالتی معاون نے بتایا تھا کہ سابق سفیر حسین حقانی کے معاملے پر ایف آئی اے نے انٹرپول سے رابطہ کر لیا ہے۔دوسری جانب حسین حقانی نے میمو گیٹ اسکینڈل کے دوبارہ کھلنے کو سیاسی تماشہ قرار دیا تھا۔
میمو گیٹ اسکینڈل کیا ہے؟
پاکستان پیپلز پارٹی کے گزشتہ دورِ حکومت میں اُس وقت امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر حسین حقانی کا ایک مبینہ خط (میمو) سامنے آیا تھا۔
حسین حقانی کی جانب سے بھیجے جانے والے میمو میں مبینہ طور پر یہ کہا گیا تھا کہ ایبٹ آباد میں القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر امریکی حملے کے بعد ممکن ہے کہ پاکستان میں فوجی بغاوت ہوجائے۔
میمو گیٹ میں اُس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت کے لیے امریکا سے معاونت مانگی گئی تھی تاکہ حکومت ملٹری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو قابو میں رکھ سکے۔اس سلسلے میں تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا جس نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ مذکورہ میمو درست ہے اور اسے امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔
کمیشن نے کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد امریکی حکام کو اس بات پر قائل کرنا تھا کہ پاکستان کی سول حکومت امریکا کی حامی ہے۔اس معاملے کو اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر نواز شریف سپریم کورٹ میں لے کر گئے تھے جس کے بعد حکومت نے حسین حقانی سے استعفیٰ لے لیا تھا اور وہ تب سے بیرون ملک مقیم ہیں۔