اسلام آباد: (ن) لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو پی اے سی چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا تو قانون سازی روک دیں گے۔ جب کہ سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق حکمران اتحاد اکثریت کی بنیاد پر چیئرمین پی
اے سی کو عہدے سے ہٹاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ اگر شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی)کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا گیا تو اپوزیشن جماعتیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کا بائیکاٹ کریں گی۔ (ن) لیگ کے سینئر رہنما احسن اقبال نے دی نیوز کو بتایا کہ ہم ایوان کی تمام باڈیز کے حوالے سے واپس ڈیڈ لاک کی جانب چلے جائیں گے۔ سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایسا ہونے کی صورت میں کوئی قانون سازی نہیں ہوگی کیوں کہ اپوزیشن قانون سازی کا راستہ روک سکتی ہے۔حکومت کو کوئی اقدام کرنے سے قبل اس بارے میں سوچنا چاہیئے۔ وفاقی وزرا کے ایک گروہ نے ن لیگ کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے درخواست کی ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر (پی اے سی) چیئرمین کا عہدہ چھوڑ دیں ۔جب حکومت شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین نہیں بنا رہی تھی تو اس وقت پیپلز پارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے خبردار کیا تھا کہ وہ اس وقت تک قائمہ کمیٹیوں کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک انہیں پی اے سی چیئرمین نہیں بنادیا جاتا۔ احسن اقبال نے کہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اب بھی اسی موقف پر قائم ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو پی اے سی سربراہ وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد بنایا گیا تھا اور یہ کوئی احسان نہیں ہے بلکہ پارلیمانی روایت ہے۔ان کو عہدے سے ہٹانا حکومت کا ایک اور یوٹرن ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ایوان کی ہر کمیٹی میں حکومت اور ان کے اتحادی اکثریت میں ہیں اور وہ اپنا چیئرمین منتخب کرسکتے ہیں مگر پارلیمنٹ کے رواج کے مطابق قائمہ کمیٹیوں کے اعلیٰ عہدوں پر تمام جماعتوں کو ان کی عددی قوت کی بنیاد پر نمائندگی دی جاتی ہے۔معروف آئینی ماہر اور سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے اس نمائندے کو بتایا کہ پی اے سی میں اکثریت کی بنیاد پر حکمران اتحاد کی عددی قوت اتنی ہے کہ وہ شہباز شریف کو عہدے سے ہٹاسکتے ہیں۔