سینئیر تجزیہ کاروں نے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ سعودی عرب کے تعلقات نواز شریف یا عمران خان سے نہںس بلکہ پاکستان کے ساتھ ہںا، اس وقت پاکستان اور سعودی عرب بدل رہے ہںی اس لئے باہمی تعلقات مںز مزید بہتری کی گنجائش ہے
پاکستان کو ایسے سمجھوتے نہںق کرنے چاہئںا جو طویل مدت مں، پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچائںز، پاکستان کو انڈیا کے ساتھ اشتعال انگز ی مںز ملوث ہوئے بغرل پلوامہ حملے کی مذمت اور تحققاتت مںا تعاون کرنا چاہئے،پلوامہ حملے مںی پاکستان کا کوئی فائدہ نہں ہوسکتا اس لئے انڈیا کا الزام لگانا سمجھ نہںس آتا ہے، اس حملہ مںم پاکستان مخالف گروپ شامل ہوسکتا ہے کوجنکہ کشمرہیوں کا اس طرح حملے کرنے کا اسٹائل نہںا ہے، علمے خان ایک بڑی لڑائی مںڈ بے قصور مارا گاے ہے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کے مفادات بھی ییٹ ہوں کہ سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔مظہر عباس، محمل سرفراز، بابر ستار، حفظے اللہ ناتزی اور ارشاد بھٹی نے ان خیالات کا اظہار گفتگو کرتے ہوئے میزبان کے پہلے سوال محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان، سعودی ولی عہد نے امدادی پجظے ہمارے ساتھ طے کاج تھا، نوا زشریف، کا عمران خان کے سعودی عرب تعلقات نواز شریف سے زیادہ بہتر ہوں گے؟ کا جواب دیتے ہوئےارشاد بھٹی نے کہا کہ محبوب قائد نواز شریف اگلے جمعہ تک رہائی کی امدر رکھتے ہںت، انہں یاد کروانا چاہتا ہوں کہ جمعہ کبھی ان کلئے اچھا دن نہںئ رہا،عمران خان کی حکومت مںا سعودی عرب اور پاکستان پہلے سے زیادہ قریب ہںئ اور یہ تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔حفظے اللہ ناعزی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے تعلقات نواز شریف یا عمران خان سے نہںھ پاکستان کے ساتھ ہںب،مظہر عباس نے کہا کہ ریاستوں کے تعلقات افراد کے نہںے وقت اور حالات کے تابع ہوتے ہںل، اس وقت پاکستان اور سعودی عرب بدل رہے ہںو اس لئے باہمی تعلقات مںل مزید بہتری کی گنجائش ہے، موجودہ صورتحال مںت پاک سعودی تعلقات آگے بڑھں گے۔