اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2004ء میں رشتہ کے تنازع پر دو افراد کے قتل کے ملزم کی بریت کیخلاف اپیل خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ہم جلد ایسا طریقہ کار لا رہے ہیں جس میں جھوٹی گواہی دینے والے کی گواہی خارج ہو جائے گی
اور وہ دوبارہ گواہی دینے عدالت میں داخل نہیں ہو سکے گا ۔ جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں مندرہ میں رشتہ کے تنازع پر دو افراد کے قتل کے کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم بنچ نے کی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اللہ تعالی کا حکم ہے سچی شہادت دو۔چیف جسٹس نے کہاکہ اسلامی اور انگلش قوانین بھی جھوٹی گواہی تسلیم نہیں کرتے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ نے چالیس سال پہلے جھوٹے گواہان کو کھلی چھٹی دی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہائیکورٹ نے چالیس سال پہلے کہا اس خطے میں لوگ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی فیصلے کے ذریعے جھوٹ بولنے کا لائسنس دیا گیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ قرآن پاک کہتا ہے جسکی ایک شہادت جھوٹی ہو اسکی کوئی گواہی نہ مانو۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قانون کہتا ہے جھوٹی گواہی کی شہادت خارج کر دی جائے۔چیف جسٹس نے کہاکہ چند دن میں ہی انشاء اللہ جھوٹی گواہی خارج کرنے والا وقت واپس آئے گا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں بھی گواہان نے سچ نہیں بولا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ملزمان حنیف اور شریف پر دو افراد کے قتل کا الزام تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ رشتہ لینے گئے اور دو افراد قتل چار زخمی کروا آئے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ملزمان کسی پر حملہ کرنے نہیں گئے تھے۔چیف جسٹس نے کہاکہ رشتہ مانگنے والوں کو تو کوئی جان سے نہیں مارتا۔یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ایک ملزم کو بری دوسرے کو سزائے موت دی تھی۔ہائی کورٹ نے دوسرے ملزم کو بھی بری کیا تھا ۔