صرف پنجاب کا وزیراعظم کا داغ ابھی دھلا نہیں اور صرف بنی گالہ کا وزیراعظم مسلط ہوچکا، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری اور سندھ حکومت کو فنڈز میں رکاوٹ افسوسناک ہے، قاری فاروق احمد فاروقی
پیرس (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کے سابق چیف آرگنائزر برائے یورپ قاری فاروق احمد فاروقی نے حکومتی ہتھکنڈوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی نظام میں پنجاب کے وزیراعظم کی گونج ابھی ختم نہیں ہوئی اور ایک صرف اپنے گھر کے وزیراعظم آن پہنچے انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے ساتھ شدید سوتیلی ماں جیسا سلوک کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ٹاپ ٹیکس دینے والے افراد میں اسناد تقیسم کیں جن میں اکثریت صرف کراچی اور سندھ کے لوگوں کی ہے ان حالات کے باوجود سندھ حکومت کو وسائل کی کمی کا شکار بنانا اور ان کے فنڈز روکنا افسوسناک ترین اقدام ہے۔
انہوں نے سپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف پنجاب کا وزیراعظم کا داغ ابھی دھلا نہیں اور صرف بنی گالہ کا وزیراعظم مسلط ہوچکا، سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری اور سندھ حکومت کو فنڈز میں رکاوٹ افسوسناک ہے ۔نیب اور حکومت جو کچھ کر رہے ہیں اس کا بہت زیادہ رد عمل آئے گا، وزیراعظم جب بھی بیرون ملک جاتے ہیں تو اپوزیشن کو گندہ کر نا نہیں بھولتے ، ہمیں کہتے ہیں آپ سندھ کارڈ استعمال کرتے ہیں،کارڈوں کی سیاست خان صاحب کرتے ہیں، وزیر اعظم کے دونوں جیبوں میں اے ٹی ایم کارڈ ہیں، سندھ کی حکومت کو گرانے کی سازش کی جارہی ہے،کیا وزیر اعظم کی بہن کے خلاف جے آئی ٹی نہیں بننے چاہیی جہاں نا انصافی ہوگی کسی صوبے میں بھی ہوگی ہم بات کریں گے،
پاکستان پیپلز پارٹی فرانس کے مرکزی راہنما نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی سپیکر کو گرفتار کرنے سے پارلیمنٹ کو کیا پیغام گیا وفاق کے ایک صوبے کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے،نیب جو کچھ کر رہا ہے اس کا بیک ڈراپ تحریک انصاف دے رہی ہے،
وہ کون سا ملک ہے جہاں صرف ایک صوبہ ہے جس کے 172 لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جاتے ہیں۔ وہ کون سا صوبہ ہے جس کے وزیر اعلی آئی جی تبدیل نہیں کر سکتے صوبوں کے آئی جیز اور وفاق کا آئی جی تقریباً تبدیل ہوچکے ہیں۔ سندھ کے دو ارب روپے روکے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اتنا ظلم کریں جتنا برداشت کرنے کی اہلیت رکھتی ہو۔ آغا سراج درانی ایک فرد نہیں بلکہ سندھ اسمبلی سپیکر ہیں ،سپیکر صاحب خود بھی رولنگ دیں یہ پھر احتجاج کریں ،