اسلام آباد: مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا نے پاکستان کو بیس مصنوعات پر ڈیوٹی فری رسائی دے دی ہے جس سے تجارت میں توازن قائم ہوگا اور پاکستان کو درآمدات کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے ساتھ ترجیحی تجارت کےمعاہدے کے نتیجے میں پانچ سال میں انڈونیشیا کی برآمدات دوگنا ہو گئیں اور پاکستان کی انڈونیشیا کی برآمدات میں چالیس فیصد کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا نے تسلیم کیا کہ اب پاکستان کو بیس مصنوعات پر ڈیوٹی فری رسائی دی جائے گی۔ ان بیس مصنوعات میں آم، چاول، ٹیکسٹائل، ڈینم، اور تمباکو وغیرہ شامل ہیں۔ مشیر تجارت نے کہا کہ اس وقت ان بیس مصنوعات کی درآمدات اڑتالیس میلین ڈالر ہے اور کوشش ہو گی کہ درآمدات کو ایک سو پچاس میلن ڈالر تک پہنچایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کے لیے یہ خوشخبری ہے کہ ایک اور عالمی منڈی تک رسائی مل چکی ہے اور اب ان کے لیے تجارت کے دروازے کھلے ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ ملائیشیا کے ساتھ بھی گفتگو جلد شروع ہوگی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل انڈسٹری و صنعت و پیداوار عبدالرزاق دائود نے کہا ہے کہ پاکستان کا تجارتی توازن بہتر ہو رہا ہے اور تجارتی خسارے میں 3 فیصد کی کمی آئی ہے، حکومت پاکستانی مصنوعات کو نئی منڈیوں تک رسائی دینے کے لئے موثر حکمت عملی تحت کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چین، جاپان، انڈونیشیاء، کوریا سمیت متعدد ممالک کے ساتھ باہمی تجارت بڑھانے اور برآمدات کے فروغ کے حوالے سے مثبت بات چیت چل رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انڈونیشیاء نے پی ٹی اے کے تحت پاکستان کے 20 آئٹمز کو مارکیٹ رسائی دے کر بڑا اقدام کیاہے اور یہ موجودہ حکومت کی بڑی کامیابی ہے جس سے انڈونیشیاء کے ساتھ تجارت میں 150 ملین ڈالر اضافے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خطے کے ممالک سمیت دنیا بھر میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کے لئے موثر حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تجارتی خسارے کو کم کرنے کے لئے حکمت عملی اپنائی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور تجارتی خسارے میں تین فیصد کی کمی آئی ہے۔ پاکستان میں مصنوعات بنانے والے ادارے مشکلات کا شکار ہیں اور پاکستانی مصنوعات اکثر بین الاقوامی معیار کو نہیں پہنچ پاتی، کچھ پاکستانی مصنوعات ایسی ہیں کہ جو معقول حد تک معیاری ہیں اور جنہیں پاکستانیوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ ابتدائی ادوار میں مسلم رہنماؤں نے سودیشی تحریک چلائی تھی کہ جس کا مقصد مقامی مصنوعات کو فروغ دینا تھا۔ آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ حتی الامکان پاکستانی مصنوعات کو ترجیح دی جائے۔