اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے پر بھارتی فضائیہ کے دو طیارے مار گرائے ہیں، ان کے ایک پائلٹ ابھی نندن کو بھی حراست میں لے لیا ہے تاہم گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے امن کے قیام کیلئے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارت کے پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
دوسری جانب بھارت کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اسی دوران پاکستان کا ایک ایف سولہ طیارہ بھی گرا دیا ہے جو کہ آزاد کشمیر میں گرا جبکہ پاک فوج نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کارروائی کے دوران ایف سولہ طیارے استعمال ہی نہیں کیے۔ یہاں پر یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ گزشتہ شب بھارتی فوج کے نمائندے بھی ایف سولہ گرانے کے سوال پر کوئی جواب ہی نہ دے پائے اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کرسکے جس کے باعث انہیں میڈیا بھی اپنے دعوے پر شرمندگی اٹھانا پڑی۔ بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین ایک تصویر کو ایف سولہ اور اس کے آگے کھڑے نوجوان شخص کو اس کا پائلٹ بنا کر پیش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اس کا نام شہباز ہے تاہم وہ حقیقت سے کوسوں دور اور بغیر تحقیق کے یہ دعوے کر کے خود کو پوری دنیا کے سامنے شرمندہ کرنے کے علاوہ کوئی اور مقصد حاصل نہیں کررہے۔ اس تصویر سے متعلق پاکستان کی خاتون صحافی سعدیہ افضال نے حقیقت بیان کر دی ہے اور بھارتیوں کو پوری دنیا میں شرمندہ کردیا ہے۔ سعید افضال نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ ونگ کمانڈر نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ ایف سولہ کا پائلٹ بھی نہیں ہے۔ تیسری بات یہ کہ یہ طیارہ مگ 29 ہے اور یہ تصویر ایک ایئر شو کے دوران لی گئی ہے۔