بیجنگ: چین نے سال 2019 میں اپنی فوج پر کیے جانے والے اخراجات میں 7.5 فیصد کا اضافہ کردیا ہے جس سے چین کے حریف اور پڑوسی ایشیائی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس سال نسبتاً کم رقم خرچ کیے جانے کی وجہ چین کی سست ہوتی تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے کیے گئے اس اضافے کے بعد حاصل ہونے والی رقم 20لاکھ پیپلز لبریشن آرمی کے لیے جدید اسلحے، جنگی جہازوں، اسلحہ بارود اور مشینری کی خریدوفروخت پر خرچ کی جائے گی۔رواں سال کے آغاز میں نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق 2019 میں چینی حکومت اپنے دفاع پر ایک کھرب 77 ارب 60 کروڑ ڈالر خرچ کرے گی۔چین کے پاس دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے اور وہ امریکا کے بعد اپنی فوج پر سب سے زیادہ رقم خرچ کرتا ہے اور امریکا رواں سال میں اپنے دفاع پر 7 سو 16 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق چین کے وزیر اعظم لی کے کیانگ نے تقریباً 3ہزار اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کی خود مختاری، سیکیورٹی اور اور ترقیاتی مفادات کے لیے حکومت فوجی ٹریننگ کو مضبوط اور جدید خطوط پر استوار کرے گی۔چین کی جانب سے اپنے فوج کے بجٹ میں گزشتہ 3سال کے دوران بتدریج کمی کی وجہ دراصل کم تر شرح نمو ہے جہاں اہداف کا حصول 6 سے 6.5 فیصد تک رہا۔چین کے فوجی امور کے ماہر جیمز چار نے کہا کہ فوج پر حد سے زیادہ اخراجات کے مقابلے میں چین کی دیگر قومی ترجیحات بھی ہیں کیونکہ فوج پر حد سے زیادہ اخراجات سے حکومت دیگر اہم وسائل سے محروم ہو جائے گی اور یہی کچھ گزشتہ صدی کے آخر میں روس کی تباہی کی وجہ بنا تھا۔چین کے تائیوان، ویتنام، فلپائن، برونائی، ملائیشیا کے ساتھ تنازعات ہیں جبکہ جاپان کے ساتھ بھی ان کے تاریخی سطح پر سرحدی مسائل ہیں