اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے پُرانے چہرے آزمانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقتصادی ٹیم میں سابق وزیر تجارت ہمایوں اختر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو شامل کیے جانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ہمایوں اختر مسلم لیگ ق کے دور میں وزیر تجارت رہ چکے ہیں جنہوں نے پرویز مشرف کے دور میں چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے بھی کیے تھے، اس دور میں ملکی برآمدات میں بھی اضافہ ہوا تھا۔ جبکہ شوکت ترین 2008ء میں وزیر خزانہ بنے اور 2010ء میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ اقتصادی حوالے سے ان کا ہمیشہ ہی مثبت کردار رہا ہے۔ اسی بنیاد پر ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے کی بجائے معاشی مسائل کے حل پر جلد از جلد غور کرنا اور ان کو حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی رفقا سے مشاورت بھی کی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر تجارت ہمایوں اختر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کو معاشی ٹیم میں شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے اور آنے والے دنوں میں ان رہنماؤں سے وزیراعظم عمران خان کے رابطے متوقع ہیں جبکہ عین ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں ہی ان دونوں رہنماؤں کو اہم ذمہ داریاں بھی سونپ دی جائیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان موجودہ اقتصادی و معاشی ٹیم میں بھی رد و بدل پر غور کر رہے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا تھا جس میں تمام وزرا کی کارکردگی 15 روز میں فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس نوٹی فکیشن کے بعد یہ بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ وزرا کی کارکردگی کی رپورٹ آنے کے بعد کچھ وزرا کے قلمدان تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافے اور اس سلسلے میں وزارت صحت کی ناکامی پر وزارت صحت میں بھی اہم تبدیلیاں ہونے کا امکان ہے۔