کراچی: رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی کے دوران حکومت پرانے قرض واپس کرنے اور دوسرے اخراجات کے لیے مقامی بینکوں سے 3600ارب روپے قرض لے گی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اپریل سے جون کے اختتام تک حکومت کی طرف سے بینکنگ سیکٹر سے مجموعی طور پر 36 کھرب روپے کے قرضے لینے کا شیڈول بنایا گیا ہے، اس عرصے میں حکومت نے 35 کھرب 36 ارب 57 کروڑ روپے کے اندرونی قرضے واپس کرنے ہیں۔ ہدف کے مطابق قرض ملنے کی صورت میں حکومت کو دوسرے روز مرہ اخراجات کے لیے بھی 63 ارب 41 کروڑ روپے مل جائیں گے۔قرض کے حصول کے لیے تین ماہ کے دوران 6 مرتبہ ٹرثری بلز کی نیلامی سے مجموعی طور پر 33 کھرب روپے اور پاکستان انوسٹمنٹ بانڈز کی فروخت سے 3 کھرب روپے کے حصول کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے تاہم مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران حکومت کو کمرشل بینکوں سے ضرورت کے مطابق قرض نہیں مل سکا جس کے باعث حکومت نے مرکزی بینک سے 31 کھرب روپے قرض لے کر اخراجات پورے کیے۔ حکومت کواگلے پانچ سال کے دوران 37 ارب 63 کروڑ ڈالرز کی غیر ملکی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔ سرکاری دستاویز کے مطابق حکومت کو پانچ سال میں اکتیس ارب ڈالرز قرض جبکہ 6 ارب 60 کروڑ سود ادا کرنا ہوگا۔رواں مالی سال کی ادائیگیاں سات ارب ڈالرز سے زائد کی ہیں۔ حکومت نے رواں سال کے دوران ایک ارب 48 کروڑ ڈالرز سود کی مد میں ادا کرنا ہے۔ آئندہ مالی سال 8 ارب اور سال 2020- 2021 میں 7 ارب 45 کروڑ ڈالرز سے زائد قرض ادا کرنا ہے۔ مالی سال 2021-2022 میں 6 ارب 45 کروڑ ڈالرز قرض ادا کرنا ہوگا۔حکومت کو مالی سال 2022-2023 میں 6 ارب 49 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ تاہم مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران حکومت کو کمرشل بینکوں سے ضرورت کے مطابق قرض نہیں مل سکا جس کے باعث حکومت نے مرکزی بینک سے 31 کھرب روپے قرض لے کر اخراجات پورے کیے۔