لاہور: چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال کل نیب لاہوربیورو کا دورہ کریں گے، چیئرمین نیب لاہور میں حمزہ شہباز کے مبینہ الزامات اور تحقیقات پر اثر انداز ہونے کا جائزہ لیں گے، شریف فیملی کی خواتین کو پیشی کے بجائے سوالنامہ بھجوانے پرغور کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کل نیب لاہور بیورو کا دورہ کریں گے۔ چیئرمین نیب انکوائریز، انویسٹی گیشنز اور میگا کرپشن کے مقدمات پر پیشرفت کا جائزہ لیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ چیئرمین نیب حمزہ شہباز کے مبینہ الزامات اور تحقیقات پر اثر انداز ہونے کا جائزہ لیں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب چادر اور چاردیواری اور خواتین کا احترام کرتا ہے۔ شریف فیملی کی خواتین کو پیشی کے بجائے سوالنامہ بھجوانے پر غور ہوگا واضح رہے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ تین گھنٹے پوچھ گچھ ہوتی رہی، میں اٹھ رہا تھا تو نیب نے کہا کہ ہم آپ کو پھر 16 اپریل کو بلا رہے ہیں، میں نے کہا کہ ابھی مجھے تین گھنٹے بٹھایا، کہتے نہیں ہم آپ کو بلا رہے ہیں، 15 اپریل کو بلایا ہے، رابعہ اور جویریہ شہباز کو نوٹس آگئے، مجھے میری بہن کا فون آیا کہ نیب اور پولیس نے ہمارے گھر کا گھیرا کیا ہوا ہے۔ ہم بڑے پریشان ہیں، کیا معاملہ ہے؟ کیا کسی مہذہب معاشروں میں ایسے ہوتا ہے؟ میری والدہ کو مختلف بیماریاں ہیں، ان کو نوٹس آگیا ہے۔ نیب نے ہائیکورٹ میں مئوقف دیا تھا کہ ہمیں حمزہ شہباز کی تینوں کیسز میں گرفتاری مطلوب نہیں ہے۔ لیکن اب ایسا کیا ہوگیا ہے؟ کیا تبدیلی آگئی ہے؟ میں ایسے نہیں کہتا کہ نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ ہے۔انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی قوم کو کہنا چاہتا ہوں، ہم سب نے قبروں میں جانا ہے، ڈی جی نیب شہزاد سلیم کی جعلی ڈگری کا معاملہ چل رہا تھا، مجھے جب ضمانت کے بعد بلایا گیا،عام طور پر گاڑی کو گیٹ کے ساتھ ہی پارک کروا کے وہاں ٹیم کمرے میں سوال جواب کرتی ہے
لیکن اچنبھے کی بات ہے کہ میری گاڑی کو ڈی جی نیب شہزاد سلیم کے دفتر کے باہر پارک کروایا گیا، مجھے بڑا پروٹوکول دیا گیا۔ مجھے ڈی جی نیب کے دفتر میں لے جایا گیا، میں نے کہا کہ میری میٹنگز ہیں، انکوائری کرنا چاہتے ہیں، اہلکار کہتے ڈی جی نیب آپ سے ملنا چاہتے ہیں۔ ڈی جی نیب کہتے کہ دودھ پتی لے کرآئیں، میں بڑا حیران تھا، انہوں نے کہا کہ اساتذہ جنہوں نے ججز کو پڑھایا ان کو ہتھکڑیاں لگائیں، سپریم کورٹ نے نوٹس لیا، ابھی حالیہ فوج کے بریگیڈیر نے خودکشی کرلی، کہ میری عزت نفس کو مجروح کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ شہباز شریف کو 56 کمپنیاں میں ملوث کیا گیا، کہاں گئیں کمپنیاں، صاف پانی کیسز کہاں گئے؟ مجھے ڈی جی نیب نے کہا کہ آپ میری جعلی ڈگری کیس کی قرار داد کو واپس لیں، میں نے کہا کہ یہ کیسے کرسکتا ہوں؟ یہ زبان زد عام ہوچکی ہے، ڈی جی نیب کہتے کہ اگر قرار داد واپس لے لیں تو دوبارہ نوٹس نہیں آئے گا، اس کے بعد مجھے ایک مہینہ نوٹس نہیں آیا۔ اب 24 گھنٹوں میں نوٹسز آرہے ہیں، میری والدہ، بہنوں کو نوٹسز آرہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب نے کہا کہ آپ کو بلانا اچھا نہیں لگتا، آپ کے والد نے کام کیے ہیں، آپ حکومت سے کیوں ڈیل نہیں کرلیتے؟ کیونکہ مجھ پر بڑا دباؤ ہوتا ہے۔ پھر ڈی جی نیب کہتا کہ آپ نے ضمانت کیوں لی ہے؟ ہم تو آپ کو گرفتار نہیں کر رہے تھے۔ میں نے کہا کہ شہزاد سلیم صاحب دودھ کا جلاس چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ یہ ساری باتیں میں سچ بتا رہا ہوں