لاہور (ویب ڈیسک ) جب سے اپوزیشن جماعتوں پر کرپشن کے الزامات لگے اور انہیں عدلتوں میں گھسیٹا جا رہاہے تب سے ہی این آر او کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔اگرچہ ہر طرف سے ڈیل یا این آر او کا شور سننے کو ملتاہے مگر اس این آر او کو حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی مسترد کرتے ہیں۔حکومت کہتی ہے کہ کڑا احتساب ہو گااور ہم این آر او نہیں دیں گے جبکہ اپوزیشن اپنی جگہ پر رولا ڈالے ہوئے ہیں کہ ہمیں انصاف چاہیے اور ہم حکومت کے ساتھ دباﺅ میں آ کر کوئی این آر او یا ڈیل نہیں کریں گے۔اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی حامد میر، محمد مالک اور وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے گفتگو کی۔فیصل واوڈا نے کاغذات کی گٹھری دکھاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف یہ سب ثبوت ہیں کیا اس کے باوجود بھی وہ بچ سکتے ہیں۔ اپوزیشن کبھی بھی اپنے خلاف مقدمات سے بری نہیں ہو سکتی۔جب حامد میر نے سوال کیا کہ کیا این آر او ہو گا یا نہیں تو اس پر فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ کسی صورت این آر او نہیں ملے۔سینئر صحافی مالک نے اس سوال کا جوب دیتے ہوئے کہا کہ چند ماہ پہلے تک این آر او ملنے کی نوید تھی مگر اب جو صورت حال بن چکی ہے میری اطلاعات کے مطابق این آر او اب نہیں ہو گا پہلے ہو جاناتھا اگر ہوتا تو مگر اب نہیں۔اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ افواہیں سننے کو مل رہی ہیں کہ آرمی چیف اور وزیراعظم کی آپس میں کوئی ناراضی چل رہی ہے یا ان کے درمیان کوئی ایشو ہے۔اس سوال پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے تو چپ سادھ لی مگر محمدمالک نے جواب دیا کہ نہیں اس کی کوئی مصدقہ اطلاع تو نہیں ہے مگر افواہیں ضرور ہیں۔