لاہور: وفاقی حکومت نے آنیوالے برسوں میں ملک میں خشک سالی کے خطرات کی پیش گوئی کردی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور بارشوں کی شرح میں ہونے والی کمی کے پیش نظر حکومت نے ملک کے مختلف حصوں میں خشک سالی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے صوبائی سطح پر خشک سالی سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ تیار کرنے کا فٰیصلہ کیا ہے تمام صوبائی حکومتیں خشک سالی کے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے منصوبے تیار کریں گی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے محکمہ موسمیات اور دیگر متعلقہ اداروں کو اس سلسلے میں اقدامات کرنے کے لیے مدد فراہم کی جائے گی تا کہ وہ مستقبل میں ممکنہ خشک سالیوں کے بارے میں تحقیقاتی کام کریں اور ان کے اسباب کے لیے بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس بات کابھی فیصلہ کیاہے کہ مستقبل میں خشک سالی کے انسداد کے لیے آبی ذخائر سے پانی کے اخراج میں بھی نظرثانی کی جائے گی اور پانی کے مناسب انتظام کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی۔ دستاویز کے مطابق ممکنہ خشک سالی سے بچاؤ کیلئے کیے جانیوالے تحقیقاتی کام کا مقصد مناسب ریاضیاتی ماڈل تیار کرنا ہے۔ خشک سالی سے نمٹنے کے صوبائی حکومتیں ایسے تمام علاقوں کے بارے میں اپنے اپنے منصوبے تیار کریں گی جو قحط سالی کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس کے اثرات سے شدید طور پر متاثرہوسکتے ہیں۔
علاوہ ازیں ایک رپورٹ کے مطابق رواں صدی کے آخر تک سمندری پانی کی سطح دوگنا ہونے کا امکان ہے۔ ماہرین موسمیات نے کہا کہ سمندروں میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح خطرناک ہے اوراس کی موثر روک تھام نہ کی گئی تو 2100 تک سمندر میں پانی کی سطح دو گنا ہو جائے گی جس سے دنیا بھر کے بہت سے ساحلی شہروں بشمول کراچی میں آباد کروڑوں افراد کی زندگی خطرے میں پڑ جائے گئی۔ انہوں نے کہا کہ موسیماتی تبدیلیوں کے باعث برف پگھلنے کی رفتار میں مسلسل تیزی آ رہی ہے جس سے سمندر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ انہوں نے موسمیاتی تغیرات سے تحفظ کیلئے عالمی سطح پر مربوط حکمت عملی کے تحت جامع اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔