اسلام آباد: معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے جو معاملات چلانے تھے وہ پیسے واپس کرنے پر چلانے تھے۔لیکن نواز شریف اور مریم نواز نے انکار کردیا اور آصف زرداری نے بھی انکار کیا کیونکہ عمران خان کہتے تھے کہ عوام میں اس بات کا اعتراف کریں کہ آپ لوگوں نے کرپشن کی اور اب پیسے واپس لوٹا دئیے ہیں۔ تاہم نواز شریف نے ایسا کرنے سے انکار کردیا کیونکہ ایسا کرنے سے تو انہوں نے اعتراف جرم کر لینا تھا۔ شہباز شریف نے اپنے داماد سے متعلق بھی بات کی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ شیخ رشید جو کہتے تھے کہ میں نے شہباز شریف کو این آر او مانگتے دیکھا تو وہی یہ بات تھی کہ پیسے واپس کر کے اعلان کرنا ہے یا نہیں اور یہیں سے بات آگے نہیں بنی۔ اور عمران خان جو کہتے ہیں کہ میں نے این آر او نہیں دینا تو وہ دراصل یہی کہتے ہیں کہ اگر شریف خاندان پلی بارگین کر کے ملک سے باہر چلے گئے تو قوم کے ساتھ زیادتی ہو گی کیونکہ میں نے تو یہی نعرہ لگایا تھا کہ کرپٹ لوگوں کا احتساب ہو گا۔اس لیے اگر انہوں نے پیسے واپس کرنے بھی ہیں تو ساتھ کرپشن کرنے کا بھی اعتراف کریں۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف کیسز اور ان پر آنے والے ٹف ٹائم کے بعد اب شریف خاندان نے این آر او کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ شریف خاندان کے کئی افراد اور قریبی رفقا نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان نے انہیں ملاقات کے لیے وقت نہیں دیا۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سابق حکمران خاندان کو کرپشن کے معاملے پر کسی قسم کا ریلیف نہ دینے اور نیب سے پلی بارگین کا پیغام ملا۔ اعلٰی حکومتی عہدیدران نے شریف فیملی کی جانب سے این آر او حاصل کرنے کی تازہ کوشش شریف فیملی کے کچھ قریبی دوستوں، جن کا ن لیگ کی سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے نے این آر او لینے کے لئے وزیراعظم سے ملاقات کی کوشش کی، لیکن ان کو ملاقات کا وقت نہیں ملا بلکہ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے معاملات نیب سے طے کریں، پلی بارگین کرلیں اور اس کے بعد جہاں جانا چاہیں چلے جائیں۔