نیویارک: عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی آمدن کی کمی پوری کرنے کے لیے اضافی ٹیکسز عائد کرنے کی ضرورت نہیں۔ یہ انکشاف ورلڈ بینک کی جانب سے پاکستان ریونیو موبلائیزیشن پروجیکٹ کی تیار کردہ رپورٹ میں سامنے آیا۔
ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستان نئے ٹیکسز عائد کرنے اور اس کی شرح بڑھائے بغیر ہی معقول ٹیکس وصول کر سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر ٹیکس کی وصولی 75 فیصد تک ہوتی ہے تو پاکستان کی ٹیکس آمدن جی ڈی پی کے 26 فیصد تک ہوجائے گی جو ایک متوسط آمدن والے ملک کے لیے حقیقت پسندانہ سطح ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت پاکستان میں ٹیکس حکام آمدن کی صلاحیت کا صرف 50 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہورہے ہیں۔ عالمی بینک نے کہا کہ دنیا کے دیگر ٹیکس حکام کے برعکس پاکستان کا فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اپنے کام کے ساتھ ایک منظم ادارہ نہیں اور نہ ہی اس میں واضح درجہ بندی موجود ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف بی آر کی پورے ملک میں نمائندگی موجود ہے جہاں اس کے پاس مجموعی طور پر 21 ہزار ملازمین موجود ہیں جن میں سے 2 تہائی حصہ ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے لیے جبکہ ایک تہائی حصہ پاکستان کسٹمز کیلئے کام کرتا ہے، اس کے علاوہ عالمی بینک نے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کی کمی کا انکشاف کیا اور بتایا کہ اس کی وجہ سے ملک کی مجموعی ٹیکس آمدن پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ قواعد و ضوابط لاگو کرنے سے تنازعات جنم لیتے ہیں بالخصوص سیلز ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے ایڈجسٹمنٹ کے معاملات میں پیچیدگیاں آجاتی ہیں۔