لاہور ( ویب ڈیسک ) پی ٹی آئی جب سے حکومت میں آئی ہے تو ایک طرف اپوزیشن کے ساتھ اس کے معاملات اور دوسرا پی ٹی آئی کے اندر گروپ بندی نے انہیں عوام کے لیے فلاح اور بہتری کا کام کرنے کے بجائے اپنی جگہ مضبوط کرنے اور دوسروں کو عہدوں سے ہٹوانے میں زیادہ مصروف کر رکھا ہے۔پنجاب اور خیبر پختونخوا میں تو پی ٹی آئی کے دو دو گروپ واضح طور پر سامنے ہیں ۔عمران خان کی کئی بار کی مداخلت کے باوجود بھی وزرا ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی دینے اور لابنگ کرنے سے باز نہیں آ رہے۔ لگتا ایسے ہی ہے کہ اس گھر کو دشمنوںکی بجائے گھر کے افراد سے ہی زیادہ خطرہ ہے۔ گزشتہ روز ہونے والے کابینہ اجلاس میں بھی یہ موضوع زیر بحث رہا کہ وزرا آپس میں الجھنا بند کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے وزراکو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہ کوئی بھی شخص اپنے ساتھی کے خلاف بیان بازی نہیں کرے گااور مجھ تک ایسی کسی قسم کی شکایت نہیں پہنچنی چاہیے ۔ ہر بندہ اپنا کام کرے اور عوام کی بہتری اور فلاح کی خاطر جس بندے کی جو جو ذمہ داری ہے وہ اس کو بعینہ انجام دینے کی کوشش کرے ۔ ہر شخص کو اپنا وژن یاد ہونا چاہیے اور وہ اپنی انرجی بھی اسی کام پر صرف کرے بجائے اس کے کہ دوسروں کی طرف انگلی اٹھانے اور اس میں عیب تلاشنے میں جتا رہے۔کئی بار یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وزراعظم عمران خان اپنے وزرااور کابینہ کے ارکان کی آپسی چپقلش اور نوک جھونک کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں۔ کیوکہ پی ٹی آئی میں بننے والے دھڑے اور گروپ اپنے اپنے مفاد کی خاطر پارٹی کے مقصد کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ملکی فلاح کی خاطر بھی ایک صفحے پرنظر نہیں آتے۔تاہم گزشتہ کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے سبھی وزرا کو لاسٹ وارننگ دیتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ اب کوئی بھی وزیر دوسرے ساتھی کے خلاف کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دے گا۔جبکہ اس سے قبل بھی عمران خان کابینہ کے ارکان کو یہ واضح کر چکے ہیں کہ جو کام کرے گا وہی کرسی پر رہے گااور کام نہ کرنے والے شخص کی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان آج پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اپوزیشن سے کیسے نمٹنا ہے؟ مہنگائی اور سیاسی تنقید کا جواب کس طرح دینا ہے؟ اس حوالے سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ارکان کو حکمت عملی سے آگاہ بھی کریں گے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی صبح دس بجے پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم میں ہوگا جس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان آئندہ کا لائحہ عمل پیش کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتحادیوں کو بھی بلا لیا گیا ہے۔ بجٹ اجلاس سے قبل بھی اتحادیوں اور پارٹی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اپوزیشن سے کیسے نمٹنا ہے؟ مہنگائی اور سیاسی تنقید کاجواب کیسے دینا ہے؟ وزیراعظم اس بارے میں بھی پارٹی رہنماؤں کو واضح کریں گے۔