بانٹنا شروع کیجیے
کسی نے کبھی غریب ہونے سے غریب بن کر نہیں بنایا ہے
نیک دل بادشاہ کا لنگر کھلا رہتا اور مخلوق خدا صبح شام آتی اور کھانا تناول کرتی، نئے وزیر خزانہ نے بادشاہ کو مشورہ دیا، سرکار یہ لنگر حکومتی خزانے پر بوجھ ہے اس کو ختم کر دیں بادشاہ نے وزیر کے کہنے پر لنگر بند کردیا بادشاہ نے رات کو خواب دیکھا کہ وه اپنے خزانے کے باہر کھڑا ہے اور مزدور خزانے کی بوریاں کمر پا لاد لاد کر باہر لے جا رہے ہیں بادشاہ ایک مزدور سے پوچھتا ہے کہ خزانہ کہاں لے کر جا رہے ہو، مزدور نے بتایا اس خزانے کی اب یہاں ضرورت نہیں رہی
بادشاہ کو یہ خواب مسلسل تین دن آیا، پریشان ہوگیا اور ایک اللہ والے کو بلایا اور پورا قصہ سنایا۔اللہ والے نے بادشاہ کو نصیحت کی کہ فوراً لنگر کھول دو اس سے پہلے کہ تمہاری بادشاہی چھن جائے اور تم کنگال ہو جاؤ
بادشاہ نے فوراً لنگر کھول دیا اور مخلوق خدا اپنا پیٹ بھرنے لگی، اُسی رات بادشاہ خواب میں دیکھتا ہے کہ وہ خزانے کے دروازے پر کھڑا ہے اور مزدور خزانے کی بوریاں واپس لا رہے ہیں۔ بادشاہ نے پوچھا اب یہ بوریاں واپس کیوں لا رہے ہو۔ مزدورں نے کہا: ان کی یہاں پھر ضرورت پڑ گئی ہے عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہوتا ہے کہ بانٹنے سے گھٹتا نہیں بڑھتا ہے آپ نے دیکھا ہوگا اولیاء اللہ کے درباروں پر ان کی زندگیوں میں بھی لنگر کا اہتمام ہوتا ہے اور بعد از وصال بھی یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔یہاں میری مراد صرف کھانے پینے مال و دولت کی اشیا نہیں بلکہ ہر وہ چیز ہے جس کی انسان کو زیادہ ضرورت ہے .اچھے دوست , مخلص محبت کرنے والے رشتے دار , عزت , اور دعا کے لیے اٹھنے والے ہاتھ ان سے اچھا رزق کون سا ہو سکتا ہے۔ سب سے بڑھ کر جب اللہ اپنے خزانوں میں سے ہدایت اور توفیق کا خزانہ عطا کرے .اللہ کی راہ میں دیں ہر لمحہ دیں.ناجانے ہمارا رزق کس کے نصیب سے ہے۔ بعض لوگوں کو دیکھا ہے وہ جب مصیبت میں ہوتے ہیں تو صدقے خیرات بانٹنا شروع کر.دیتے ہیں لیکن آسانی کے ایام میں وہ اس کار خیر سے دور رہتے ہیں. ہمیشہ کی خیر اور بھلای تو اس میں ہے کہ آپ عام طور پر اللہ کی راہ میں دیتے رہیں۔اللہ کی بارگاہ میں اپنا اکاونٹ کھولیے آپ دوسروں کودیں اللہ آپ کو دیتا جائے گا. یقیناحدیث مبارکہ میں ہے کہ صدقہ بلاوں کو ٹالتا ہے تو کیا خیال ہے کوئی بلا مصیبت آئے اور پھر ٹلے یہ بہتر ہے یا مصیبت سرے سے آئے ہی نا اللہ کی مخلوق کو کھانا کھلاتے رہا کریں۔ کھانا کھا رہے ہوں تو کسی کو ساتھ شریک کر لیا کریں. اس سخاوت کے بعد شیطانی دھوکہ میں نہیں آنا کہ گمان ہونے لگے کہ ہم نے اتنے لوگوں کا دستر خوان لگایا ہے اور اتنے کو کھانا کھلایا ہے نہیں نہیں اصل میں اللہ نے ان کے ذریعے تمھارا رزق لکھا ہوتا ہے. یہ اس کے کام ہیں. ہمارے ہاں رمضان المبارک کے ایام میں کچھ لوگ دستر خوان لگاتے ہیں اور اس کے لیے چندے اکھٹے کرتے ہیں چندہ نہ دینے والے کے بارے میں بدگمانی کا اظہار ارد گرد والوں سے کرنے لگ جاتے ہیں ایسا عمل نہایت برا ہے نا جانے کوئی اپنے گھر میں کیسے اخراجات پورے کر رہا ہے نہ جانے کوٸی روڈ پر دستر خوان سے بہتر سخاوت کررہا ہو کسی بیوا کے گھر کا راشن بھی پورا کررہا ہو اور داٸیں ہاتھ تک کو نہ پتہ چلنے دے رہا ہو جس سخاوت سے غربت کا طعنہ یا احساس نہ مل رہا ہو وہ حسین ترین سخاوت ہے آپ اس کے بارے میں لوگوں کو بد گمان کر رہے ہو جبکہ آپ نے روز چٹ پٹی چیزوں کا روزہ افطار کروانا ہے یہ ضروری نہیں۔ اس شخص سے یہ کہہ کر متنفر کرنا کہ یار سو دو سو کی تو بات تھی یہ نہایت غلط عمل ہے. سخاوت کی اصل تو یہ ہے کہ اپنے مال سے جتنا ممکن ہو خوشی سے. ہاں اگر چند دوست باہم مل کر کوی ایسا عمل کریں تو بھی درست ہے مگر کسی کو بضد شامل کرنا اور اندر اندر اس کے لیے رکھ رکھاو کے لیے اس عمل میں حصہ لے کر پریشان کرنا سخاوت نا ہوگی اپنے حصے کا چراغ جلاٸیں اور اللہ سے دوستی نبھاٸیں۔ ایک کھجور بھی احد پہاڑ جتنا ثواب دے گی اگر اللہ کی خالصتا رضا شامل ہو اور ہر قسم کی ریا کاری سے پاک معاملہ ہو۔ اور احد پہاڑ بھی کچھ نفع نہ دے گا اگر اس میں ریاکاری رکھ کھاو شہرت کی طلب ہوگی. اللہ سے دوستی کا بھی یہ ہی طریقہ ہے کہ ایک ہاتھ سے سخاوت کرو دوسرے کو.پتہ بھی نا چلے .روز کے ایک دوپیہ سے بھی شروع کر سکتے ہو اور دس روپے سے بھی .اللہ کی مخلوق کو رزق بانٹو خواہ کھانے پینا کپڑا علم محبت خلوص اچھا مشورہ راستے سے تکلیف دے چیز ہٹا کر سکون آسانی دینا۔ جیسا بھی ہو. رزق بانٹو اللہ تمھیں دے گا .تم لوگوں کو.دو اللہ تمھیں دے گا۔تم آسانیاں پھیلاو۔اللہ تمھیں آسانیاں دے گا. وہ بادشاہ بن. جاو جس کا محل جنت میں تیار ہورہا ہے نہ کے وہ گدا گر جس کے پاس قیامت کے دن سواے پریشانی اور پیشمانی کے کچھ نہ ہو. جزاك اللهُ۔