نیو یارک (ویب ڈیسک )پاکستان کو اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے ذیلی ادارے کا ایک بار بھاری اکثریت سے رکن منتخب کرلیا گیا۔ اقوام متحدہ کی 54 رکنی اقتصادی اور سماجی کونسل میں خفیہ رائے شماری میں پاکستان نے 48 ووٹ حاصل کئے اس طرح وہ 18 رکنی ناکوٹک ڈرگ کمیشن کا پھر رکن منتخب ہوگیا۔ پاکستان کی رکنیت کی میعاد یکم جنوری 2020 سے 31 دسمبر 2023 تک ہوگی۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل میں اس کامیابی سے عالمی ادارے میں پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس کامیابی میں پاکستان کو دنیا کے تمام خطوں سے بھرپور حمایت حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس انتخاب کے ذریعے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں میں پاکستان کے کردار اور ریکارڈ پر بین الاقوامی برادری کو اعتماد حاصل ہے۔ پاکستان 2008 سے مسلسل اس کمیشن کا حصہ ہے جسے 1946 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ کمیشن اقوام متحدہ کو بین الاقوامی ڈرگ کنٹرول کے معاہدوں پر عملدآمد کیلئے نگرانی میں معاونت کرتا ہے۔ 2017 میں کمیشن نے اپنے 60 ویں سیشن میں اتفاق رائے سے ایک قرار داد کی منظوری دی تھی جس کا عنوانپاکستان نے نے تجویز کیا تھا۔ پاکستان نے اس سال11سے 13 فروری تک اسلام آباد میں ایک اعلی سطح کے ماہرین کے گروپ کی کانفرنس کی میزبانی کی جس افغانستان، ایران، قزاقستان، جمہوریہ کرعز، تاجکستان، ترکمنستان اور ازبکستان نے شرکت کی۔یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں سالانہ اجلاس سے خطاب میں بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کے صبر کا امتحان نہ لے۔ وزیر خارجہ نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بے گناہ پاکستانیوں کو بھی نہیں بھولیں گے جن کے قاتل بھارت میں آزاد پھر رہے ہیں، کلبھوشن یادیو نے بھارتی حکومت کی ایماءپر پاکستان کی سر زمین پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی اور اسے مالی معاونت فراہم کی۔ وزیر خارجہ نے بھارت سے مذاکرات کی ضرورت پر بھی اصرار کیا اور کہا کہ نیویارک میں ملاقات ایک اہم موقع تھی، مودی حکومت نے مذاکرات سے تیسری مرتبہ انکار کرکے اہم موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ اسلحے کی دوڑ پر مذاکرات کے لیے بھی تیار ہے، جنوبی ایشیا میں سارک تنظیم ایک ملک کی وجہ سے غیر فعال ہو چکی۔ جموں کشمیرکے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ”پاکستان اس خطے میں ہے جہاں نو آبادیاتی نظام اور سرد جنگ نے نقوش چھوڑے ہیں، ہم مربوط اور سنجیدہ مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتے ہیں، منفی رویے کی وجہ سے مودی حکومت نے موقع تیسری مرتبہ گنوا دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیرکا مقدمہ عالمی فورم پر پیش کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے مسئلے کا حل نہ ہونا خطے کے امن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد، حق خود ارادیت دئیے جانے تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق رپورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا ہے،