کراچی: سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر کمرشل سرگرمیوں پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے کہا آرمی والے غیر قانونی تعمیرات نہیں گرائیں گے تو عام لوگ کیا کہیں گے؟
تفصیلات کے مطابق، جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کی اصل شکل میں بحالی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سرکاری زمینیں ایسے بیچی جارہی ہیں جیسے ان کی ذاتی ہوں ،فوجیوں کا مسئلہ کیا ہے؟ انہیں بچوں کی شادیاں کرنی ہیں تو کہیں اور کریں، پی اے ایف کے علاقے میں اتنا بڑا شادی ہال بنا دیا۔ آرمی کو کس نے اختیار دیا سرکاری زمینوں کو الاٹ کردے؟سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ کارساز اور راشد منہاس روڈ پر ہر جگہ شادی ہالز کی بھرمار ہے ،آرمی والے غیر قانونی تعمیرات نہیں گرائیں گے تو عام لوگ کیا کہیں گے؟ ہم شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ پہلے اپنا گھر ٹھیک کریں آپ، راشد منہاس روڈ کا حال دیکھیں، سی او ڈی میں بھی شادی ہالز کی بھرمار ہے، فوجیوں کے علاقے میں فیلکن مارکی بنا دیا۔عدالت نے سیکریٹری دفاع سے کہا بتائیں قانون میں آپ کو کہاں شادی ہال چلانے کا اختیار ہے؟ حکومت کچھ کرنا چاہے تو پانچ منٹ بلڈوزر چڑ ھا دے، گلوبل مارکی آج بھی سپریم کورٹ کا منہ چڑہا رہی ہے۔
عدالت نے پی آئی اے کی زمین پر شادی ہال بنانے پر پی آئی اے افسر کی بھی سرزنش کی۔ سپریم کورٹ نے کہا ایئرلائن تو چلتی نہیں شادی ہال چلائیں گے، آج ہی شادی ہال گرادیں ورنہ جیل بھیج دیں گے، کے پی ٹی، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں کو زمینیں بیچنے کیلئے نہیں دی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کراچی میں بجلی ہے پانی ہے نہ اسپتال، لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گھر بنا کر دیئے ہوئے ہیں، سڑکوں کی حالت تباہ ہوچکی ہے، روڈ پر عوامی بیت الخلا نہیں، سائن بورڈز اور انڈر پاس تک نہیں، شہر میں پارکس ہیں نہ گراؤنڈ۔ سب تباہ ہوگیا ہے، کراچی والے اذیت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ عدالت آگاہ کررہی ہے کراچی میں کسی روز بہت بڑا فساد ہوگا۔