counter easy hit

کاش عمران خان یہ خبر لازماً پڑھ لیں

Kash Imran Khan must read this news

لاہور (ویب ڈیسک) پی ٹی آئی نے تقریبا ً ہر شعبے میں یوٹرن لینے کے ریکارڈ قائم کردئیے ۔ یوٹرن کے فن کی بلاشرکت ِ غیرے کپتانی پی ٹی آئی کے پاس ہے ، دور دور تک اس کا کوئی حریف نہیں۔ لیکن ایک میدان جس میں اس نے کوئی یوٹرن نہیں لیا ، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔۔ اور اس کا تبدیلی لانے کا وعدہ ہے۔ گزشتہ چند ایک ہفتے افراد کی تبدیلی سے عبارت تھے ۔ آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ وزیر ِ صحت کو کیوں فارغ کیا گیا؟ مسلم لیگ (ن) کے دور میں وزیر ِصحت ، سائرہ افضل تارڑ اور ادویہ ساز صنعت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا کہ وہ مہنگائی کی شرح کے نصف کے برابر قیمتوں میں اضافہ کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ادویہ ساز کمپنیوں کو اجازت دی گئی کہ وہ نقصان میں فروخت ہونے والی کچھ ادویات کی قیمت آٹھ فیصدتک بڑھالیں۔ کمپنیوں کو قیمتیں بڑھانے کی اجازت روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے نہیں دی گئی تھی۔ روپے میں قدر کے مطابق قیمت بڑھانے کا مطلب اس صنعت کو دگنا فائدہ پہنچانا ہے۔ مسز تارڑ، جو حافظ ِ قرآن ،اور ایک سلجھی ہوئی خاتون ہیں، لیکن صارفین کے تحفظ کے لیے وہ ادویہ ساز کمپنیوں کی لابی پر سخت برہم ہوتی تھیں۔ میں خود بھی اُن کی اس صنعت کے ساتھ کچھ میٹنگ کے مواقع پر موجود تھا۔ تب سے میری نگاہ میں اُن کی قدر میں بے حد اضافہ ہوا ہے ۔ وہ صحیح اور غلط کو بہت اچھے طریقے سے پہچان لیتی ہیں۔ ایک وزیر کا یہی کردار ہوتا ہے کہ وہ عوام کے مفادات کا تحفظ کرے ۔ پی ٹی آئی حکومت نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ادویہ ساز صنعت کوپندر ہ فیصد قیمتیں بڑھانے کی اجازت دے دی، لیکن درحقیقت یہ اضافہ 200 فیصد تک چلا گیا۔ اگر کسی اور حکومت کے دور میں ایسا ہوا ہوتا تو عمران خان ایسا طوفان برپا کرتے کہ خدا کی پناہ۔ لیکن اس وقت وہ ایسے خاموش ہیں جیسے ’’تصویر لگادے کوئی دیوار کے ساتھ‘‘۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ کوئی بدعنوانی ہوئی ہے ، لیکن مجھے خوشی ہے کہ وزیر کو عہدے سے فارغ کردیا گیا ۔ لیکن ایسا اُس وقت ہوا جب بدقسمتی سے صارفین کا بہت زیادہ نقصان ہوچکا تھا۔ وزیر ِ پٹرولیم، غلام سرور کو بھی وزارت سے ہٹا دیا گیا۔ گزشتہ دسمبر میں اُن کی وزارت نے ایل این جی کے جہاز واپس کرکے مہنگا فرنس آئل درآمد کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف بجلی پیدا کرنے کی لاگت میںاضافہ ہوابلکہ گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی کرنا پڑی۔ امید ہے کہ اب تک حکومت سبق سیکھ چکی ہوگی، اور وہ مسلم لیگ (ن) حکومت کے طے شدہ پلان کے مطابق این ایل جی درآمد کررہی ہوگی۔ پی ٹی آئی حکومت نے گھریلو اور صنعتی صارفین کے گیس کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ کیا۔ بعض کیسز میں یہ اضافہ 140 فیصد ہے ۔ ہمیں بتایا گیا کہ قیمتوں میں اضافہ اس لیے ضروری تھا کہ سوئی گیس کی دونوں کمپنیوں کو خسارے کا سامنا ہے ۔ حقیقت یہ تھی کہ گزشتہ آڈٹ اکائونٹس کے مطابق دونوں کمپنیاں منافع میں چل رہی تھیں اور اُنہیں کوئی مالی نقصان نہیں ہوا ۔ اوگرا قانونی طور پر گیس کی قیمتیں بڑھانے کی سفارش کرتا ہے تاکہ گیس کمپنیاں اثاثوں پر 17 فیصد ریٹرن دے سکیں۔ لیکن حکومت اوگرا کی سفارش ماننے کی پابندنہیں ۔ حکومت نے حتمی فیصلہ کرنا ہوتاکہ وہ منافع اور قیمتوں کو کم رکھے گی، جیسا کہ مسلم لیگ (ن) ایسا کرتی رہی ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ وزیر ِ پٹرولیم کو ہٹا دیا گیا، لیکن اس سے پہلے صارفین کا بہت بڑا نقصان ہوچکا تھا۔ نئے مشیر، ندیم بابر ، جن کی ہوشیاری کی داستانیں عالمی سطح پر بھی مشہور ہیں، کو بہت سا کام کرنا ہے ۔ آخر میں فنانس منسٹر کی برطرفی کی بات کرلیتے ہیں۔ پی ٹی آئی نے اُنہیں اپنے معاشی جادوگر کے طور پر پیش کیا تھا۔ کہا گیا کہ وہ عمران خان کی قیادت میں کام کرتے ہوئے محصولات کے حجم کو دگنا کردیں گے، ٹیکس کے بوجھ کو کم ، پٹرول اور ڈیزل کو سستا کردیں گے ۔ نیز قرضہ، مہنگائی اور افراط ِ زر ختم کرنا اُن کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ۔ صرف یہی نہیں، وہ سرکاری یا نجی شعبے کے ذریعے پانچ ملین نئے گھر بنائیں گے۔ اب یہ پی ٹی آئی اور پاکستانیوں کی بدقسمتی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ ایک بھی وعدہ پورا نہ ہوسکا۔ ہاں ، بیرونی ممالک سے دو تعلیم یافتہ افراد نے پاکستان آکر ملازمت ضرور حاصل کی ہے ۔ یہ مشیر فنانس اور گورنر اسٹیٹ بینک ہیں۔اب پی ٹی آئی کی معاشی کارکردگی کا کچھ ذکر ہوجائے۔ محصولات کا حجم بڑھانے کی بجائے پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ سال کی نسبت بھی محصولات کم جمع کیے ہیں ۔ درحقیقت رواں سال ہماری جی ڈی پی کے مطابق ٹیکس کی شرح کم ہوجائے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں یہ شرح بلند ہورہی تھی ۔ ترقیاتی اخراجات، جن میں اعلیٰ تعلیم بھی شامل ہے، میں بہت زیادہ کمی کرنے کے باوجود حکومت کے اخراجات برق رفتاری سے بڑھ رہے ہیں۔ ٹیکس جمع کرنے کی شرح اتنی سست ہے کہ رواں سال بجٹ کا خسارہ 2700بلین روپے سے تجاوز کرجائے گا۔ یہ ہماری تاریخ کا بلند ترین بجٹ خسارہ ہوگا۔ ریکارڈخسارہ اور کرنسی کی قدر میں غیر معمولی کمی کی وجہ سے ہمارا قومی قرضہ بھی بڑھ چکا ہے ۔ درحقیقت پی ٹی آئی نے اپنے پہلے سال میں قرضوں میں اس سے کہیں زیادہ اضافہ کرلیا جتنا پہلے چالیس سال میں ہوا تھا۔ اگرچہ حکومت ریکارڈ رفتا ر سے قرض لے رہی ہے، لیکن اس نے ملک میں بزنس کی فضا تباہ کردی ہے ۔ اب صارف اور سرمایہ کار کا ملک کی معیشت پر اعتبار نہیں رہا ہے ۔ شرح نمو کو نصف سے بھی کم کرتے ، اور مہنگائی کو دوگنا کرتے ہوئے موجودہ حکومت نے ملک کے معاشی مسائل بڑھا لیے ہیں۔ چنانچہ اس کارکردگی کے بعد فنانس منسٹر کی چھٹی تعجب خیز نہیں ہونی چاہیے ۔ لیکن کچھ کا کہنا ہے کہ اُنہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ، کیونکہ وہ ایک دن وزیر ِاعظم خان کے سیاسی حریف ثابت ہوسکتے تھے ۔ اسد عمر ایک پرعزم اور انا پرست شخص ہیں۔ وہ واپس ضرور آئیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وزیر ِاعظم عمران کی کابینہ میں نہ آئیں، لیکن کابینہ میں آئیں گے ضرور۔ پی ٹی آئی کی ناتجربہ کاری اور نالائقی صر ف انہی شعبوں تک ہی محدود نہیں۔ ریلوے، توانائی، پلاننگ ، ترقیاتی امور، سی پیک ، ہر شعبہ اس کے ہاتھوں زک اٹھا رہا ہے ۔ حتیٰ کہ غیر سیاسی امور، جیسا کہ پولیو کا خاتمہ بھی مشکل ہوچکا ہے ۔ 2014 ء میں ملک میں پولیو کے 306 کیسز تھے۔ مسلم لیگ(ن) کی ٹیم نے سینیٹر عائشہ رضا فاروقی کی قیادت میں بے مثال کارکردگی دکھائی یہاں تک 2017 ء میں ملک میں پولیو کے کیسز کی تعداد صرف آٹھ رہ گئی۔ لیکن موجودہ سال اب تک پولیو کے 17 کیسز سامنے آچکے ہیں۔ وزیر اعظم ہر اچھی چیز کو واپس پھیرنے کا ہنر ہاتھ میں لیے ہوئے ہیں۔ اب تک یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ وہ گورننس کے لیے ہر گزموزوں نہیں۔ مسٹر زرداری کی نصف ٹیم کو ہائر کرنے کے بعد اب وہ اُن سے فکری رہنمائی بھی لینا چاہیں گے ۔ بہتر ہوگا اگر عمران خان خود کو صدر کے عہدے پر فائز کرلیں اور نوجوانوں کو مخاطب کرکے جوشیلی تقاریر کیا کریں اور وزارت ِعظمیٰ کا قلمدان شاہ محمود قریشی کو سونپ دیں۔ اسی میں پی ٹی آئی کی بھلائی ہے

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website