لاہور: سانحہ داتا دربار میں دہشت گرد کا مبینہ سہولت کار قرار دیا جانے والا شخص سادہ لوح شہری نکلا۔ مقامی ٹی وی چینلوں پر اس کی تصویر خبر کے ساتھ نشر ہوئی تو زندگی اجیرن ہوگئی۔ موڑ ایمن آباد کے رہائشی ذیشان کی تصویر ٹی وی چینلز پر سانحہ داتا دربار کے مبینہ سہولت کارکی حیثیت سے نشر کی جاتی رہی
جبکہ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک سادہ لوح شخص ہے اور اس کا دہشت گرد یا ہونے والی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔موڑ ایمن آباد کے رہائشی ذیشان نے بتایا کہ سانحہ والے دن وہ رکشہ میں بیٹھ کر داتا دربار گیا تھا جہاں اس نے فاتحہ خوانی کی اور جب وہ باہر نکل رہا تھا تو اس وقت اچانک دھماکہ ہوگیا۔ ذ یشان کے مطابق جب بم پھٹا تو ہر طرف بھگدڑ مچ گئی اور لوگ باہر کی طرف نکل کر بھاگے۔ اس نے بتایا کہ وہ بھی دیگر کی طرح گھبراہٹ میں دربار سے نکلا اور واپس بھاگ کر گھر آ گیا۔ ذیشان نے سخت ناراضگی و برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر میری تصاویراور خبر نشر کر کے بہت زیادہ زیادتی کی گئی ہے کیونکہ میری زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔وہ جدی پشتی موڑ ایمن آباد کا رہائشی ہے اور اس کا کسی بھی قسم کی منفی سرگرمی سے کوئی لینا دینا نہیں ہےیاد رہے کہ سانحہ داتا دربار پر سیکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے داتا دربار خود کش حملے کے چار سہولت کاروں کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ داتا دربار دھماکے کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، دونوں سہولت کار گرفتار کرلیے، سکیورٹی اداروں کی گڑھی شاہو مین بازار میں کامیاب کارروائی کے دوران چائے کے اسٹال سے موٹرسائیکل رکشہ ڈرائیور سمیت چار مشتبہ ملزمان پکڑے گئے۔
رکشہ ڈرائیور کی نشاندہی پر دونوں سہولت کاروں تک رسائی ملی۔ ملزمان دھماکے کی صبح سوا چھے بجے داتا دربارمیں دیکھے گئے۔ سیاہ شلوار قمیض پہنے ایک سہولت کار نے سلیپر، دوسرے نے چپل پہن رکھے تھے۔ بمبار نے بھی کالے کپڑے پہن رکھے تھے، دھماکے کا زخمی مدثر دم توڑ گیا، شہیدوں کی تعداد بارہ ہو گئی۔ یاد رہے کہ لاہور میں داتا دربار دھماکے کا ایک اور زخمی مدثر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے میواسپتال میں زیرعلاج زخمی دم توڑ گیا، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد بارہ ہوگئی ہے۔ اندرون لوہاری گیٹ کا رہائشی انیس سالہ مدثر بدھ کو دھماکے میں شدید زخمی ہوا تھا، لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے، یاد رہے اس سے قبل بھی یہ ایک خبر آئی تھی کہ لاہورمیں داتا درباردھماکے کا ایک اور زخمی مدثر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے میو اسپتال میں دم توڑ گیا، جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد بارہ ہوگئی ہے۔داتا دربار دھماکے کے بعد لاہور کی فضا تیسرے روز بھی سوگوار ہے ، میو اسپتال میں زیرعلاج ایک اورزخمی چل بسا، اندرون لوہاری گیٹ کا رہائشی انیس سالہ مدثر بدھ کو دھماکے میں شدید زخمی ہوا تھا، لاش ورثا کے حوالے کردی گئی ہے۔دھماکے کے شہداء کی تعداد بارہ ہوگئی جبکہ پچیس زخمی ابھی بھی میئو اسپتال میں زیرعلاج ہیں سانحہ لاہور کے بعد پنجاب کے مختلف شہروں میں پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے، پاکپتن میں چالیس مشکوک افراد کوحراست میں لے لیا ہے جبکہ دربار بابا فرید کی سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔