اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کارکردگی صفر‘ کرپشن کی شکایات اور اثاثوں میں اضافہ کی خبریں‘ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ سے تین مزید وزرا کو باہر نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ایک نہیں دو بار خفیہ رپورٹس مل چکی ہیں جن میں دو وزراء اور ایک معاون خصوصی کی کرپشن اور اثاثوں میں اضافہ سمیت کارکردگی صفر بتائی گئی ہے۔ عمران خان نے چند رفقاء سے مشورہ کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ معاون خصوصی جو کہ وزیراعظم کے بہت قریبی بھی سمجھے جاتے ہیں انہیں سب سے پہلے کابینہ سے باہر جبکہ دیگر دو وزیروں کو بعد میں نکالا جائے گا، نیب نے بھی خفیہ رپورٹس کی روشنی میں خفیہ تحقیقات شروع کر رکھی ہیں۔ خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل وفاقی کابینہ میں رد و بدل کی گئی جس کی وجوہات سامنے آگئیں اور سرفہرست محکمانہ کارکردگی بنیادی سبب قرار دی گئی۔ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وزراء کو تبدیل کرنے یا اُن سے وزارت کا قلمدان واپس لینے کا سبب محکمانہ کارکردگی، خفیہ رپورٹس، مانیٹرنگ اور عوامی رائے بنی ہے جب کہ بعض وزراء کی کارکردگی پر وزیراعظم سخت نالاں تھے اور انہیں گزشتہ ماہ ہی ہٹانے کا فیصلہ کیا جاچکا تھا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کئی بار اسد عمر سے مہنگائی زیادہ ہونے کا شکوہ کرتے رہے اور ایک اجلاس میں تو مکالمے کے دوران وزیراعظم نے اسد عمر کو یہ بھی کہا کہ آپ کی پالیسیاں غریبوں کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہیں۔ذرائع کے مطابق اسد عمر کی حالات بہتر ہونے کی تسلیاں بھی وزیراعظم کو مطمئن نہ کرسکیں اور کابینہ کے آخری 2 اجلاسوں میں کئی وزراء کی اسد عمر سے گرما گرمی بھی ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس بلوں میں ہوشربا اضافے اور سخت دباؤ کے باعث غلام سرور خان کو تبدیل کیا گیا، گیس بلوں میں اضافے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ نے وزیر پٹرولیم کو دفاعی پوزیشن پر لاکھڑا کیا تھا جو انہیں عہدے سے فارغ کیے جانے کا سبب بنی۔ذرائع کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر وزیراعظم نے وزیر قومی صحت عامر کیانی کو ناراضگی کا پیغام پہنچایا اور عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں میں وہ بھی شامل ہوئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی اختلافات کی زد میں آئے، اور ان کی ایم ڈی پی ٹی وی پر تنقید اور ملازمین کے مظاہرے میں آمد پارٹی قیادت کو ناگوار گزری۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فواد چوہدری کو سینئر پارٹی رہنماؤں پر تنقید بھی مہنگی پڑی تاہم انہیں خواہش اور مرضی کے مطابق نئی وزارت دی گئی۔ذرائع کے مطابق اعظم سواتی کی کابینہ میں واپسی کا فیصلہ بھی ایک ماہ پہلے کرلیا گیا تھا اور وزیراعظم نے اعظم سواتی کی واپسی تک وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی خالی چھوڑ رکھی تھی جب کہ فواد چوہدری کو نئی وزارت دینے کے لیے اعظم سواتی کو پارلیمانی وزارت میں ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی اختیارات کے باوجود متاثر کن کارکردگی نہ دکھا سکے جس پر انہیں عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔ذرائع کے مطابق فردوس عاشق اعوان کو وزارت اطلاعات کی ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ وزیراعظم نے ایک ماہ پہلے کرلیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز فون پر انہیں نئی ذمہ داریاں دینے کی خود اطلاع دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی، اعجاز شاہ اور عبدالحفیظ شیخ کو وزارتیں دینے کا فیصلہ مشاورت کے بعد کیا گیا جب کہ ڈاکٹر ظفر اللہ مرزا کو ان کی مہارت کی بنیاد پر وزارت قومی صحت میں بطور معاون آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔