لاہور: پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان کی ضمانت منظور کر لی گئی، آمد سے زائد اثاثے اور آف شور کمپنی کیس میں ضمانت منظور کی گئی، جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ضمانت منظور کی۔ لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اور سابق صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا، عدالت نے عبدالعلیم خان کی درخواست ضمانت منطور کرلی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی،علیم خان نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی ،عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور ایک کروڑ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا۔ جبکہ:عدالت کا علیم خان کو 10،10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ علیم خان کی درخواست ضمانت پر ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس میں علیم خان کی درخواست ضمانت پرفیصلہ محفوظ کیا ، عدالت نے کہا کہ درخواست ضمانت پر فیصلہ دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔ کمرہ عدالت کے باہر شور پر فاضل بنچ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ باہر کھڑے لوگوں کو خاموش کرایا جائے۔ علیم خان کے وکیل نے کہا لوگ ہماری سپورٹ کیلئے موجود نہیں ہیں۔نیب کے وکیل نے کہا علیم خان نے زمین کی قیمت کم دکھائی۔ جسٹس علی باقر نے کہا یہ سب تو علیم خان نے گوشوارے میں لکھ دیا ہے۔ آپ یہ بتائیں ان کے سورسز تھے؟ نیب کے وکیل نے کہا تخمینہ کار کا بیان موجود ہے۔ جسٹس علی باقر نے کہا بیرون ملک سے اتنے پیسے آئے، فلاں اکائونٹس سے پیسے آئے، اسطرح کچھ بتائیں؟ تفتیشی افسر نے کہا بیرون ملک سے رقوم منتقل ہوئیں۔ جسٹس علی باقر نے استفسار کیا کہ کیا وہ رقوم غیر قانونی تھیں؟ تفتیشی افسر نے کہا انکے والد اور والدہ کا کوئی سورس پاکستان میں موجود نہیں ہے ۔علیم خان کے والد اور والدہ سرکاری ملازم تھے۔
علیم خان 50 کروڑ روپے کی وضاحت نہیں دے سکے۔ علیم خان کے اکائونٹنٹ نے بھی بیان میں کہا کہ پیسے ہنڈی کے ذریعے بیرون ملک بھیجے گئے۔ نیب نے علیم خان کے اخراجات اور ذرائع آمدن کی دستاویزات پیش کر دیں۔ جسٹس علی باقر نے پوچھا یہ کون سے ذرائع ہیں، اس پر کوئی تاریخ نہیں ہے ۔ تفتیشی افسر نے کہا ابھی حتمی رپورٹ بنانی ہے اور چیئرمین نیب کو بھیجی جائے گی۔ جسٹس علی باقر نے علیم خان کے وکیل سے پوچھا آپ اس پر جواب دینا چاہیں گے؟ علیم خان کے وکیل نے کہا میں اس کا جواب نہیں دوں گا کیونکہ اس پر نیب کے افسر کے کوئی دستخط موجود نہیں ہیں۔ نیب کی علیم خان کیخلاف پیش کی گئی رپورٹ غیر مصدقہ ہے۔ 4 سال کے عرصے میں زمین خریدی گئی۔ اگر نیب نے یہ ثابت کرنا ہے کہ زمین کی قیمت زیادہ تھی تو اس کے لئے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ گواہوں کے بیانات پر تو کیس نہیں بنتا۔ 18 سال پرانا کیس ہے اور ابھی تک ریفرنس نہیں فائل ہوا۔ عبدالعلیم خان کبھی مفرور نہیں رہے جسٹس علی باقر نے نیب کے وکیل سے پوچھا آپ کی تفتیش کی کیا پوزیشن ہے؟ نیب کے وکیل نے کہا تفتیش جاری ہے، ہم وقت نہیں بتا سکتے کہ کب تفتیش مکمل ہو گی۔ عدالت نے علیم خان کی درخواست ضمانت منظور کرلی ۔ عدالت نے دس، دس لاکھ روپے کے دو مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی۔