اسلام آباد: سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار حامد میر نے کہا ہے کہ ملکی بحران کی ذمہ داری عمران خان پر نہیں ڈالی جا سکتی کیونکہ ان کی معاشی ٹیم کی تعیناتی اہم ادارے سے پوچھ کر کی گئی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پروگرام میں گفتگو کے دوران حامد میر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد ہی حکومت کے خلاف احتجاج کا خیال کیوں آیا۔ اپوزیشن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی کئی مرتبہ یوٹرن لیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں یہ صرف اپنے مقدمات کے لئے تحریک کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بغیر پیپلز پارٹی اور ن لیگ تحریک نہیں چلاسکتیں۔جب کہ دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کر رکھا ہے لیکن دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے کی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔ اسی عدم اعتماد کی وجہ سے دونوں جماعتوں کا حکومت کے خلاف مشترکہ تحریک چلانا مشکل ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے بیانات تو جاری کر دیئے ہیں لیکن ان کی مشترکہ تحریک ، مشترکہ لائحہ عمل اور تحریک کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کیا کیا مطالبات شامل ہوں گے ، اس حوالے سے تاحال نہ تو فیصلہ ہوسکا اور نہ ہی تحریک کے لیے کسی تاریخ کا اعلان ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے پاکستان پیپلز پا رٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت متعدد بار اعلان تو کر چکی ہیں لیکن دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے اہم رہنما کسی بھی صورت میں مشترکہ تحریک چلانے کے حوالے سے ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ پاکستان پیپلز پا رٹی کے اندر واضح طور پر اہم رہنما پارٹی اجلاسوں میں اور نجی محفلوں میں یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف تحریک مسلم لیگ ن نہیں چلائے گی، ن لیگ صرف پیپلزپا رٹی کو اپنے ساتھ ملا کر حکومت پر پریشر بنا کر مزید ریلیف لینا چاہتی ہے ۔جبکہ ایک طرف خبر یہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون کے 20 مئی کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں مریم نواز کی پہلی باضابطہ موجودگی سے ان کی بطور نائب صدر تقرری کے حوالے سے پارٹی میں ان کے موثر باضابطہ کردار کا آغاز ہوگا۔روزنامہ جنگ کے مطابق مسلم لیگ کے صدر اور قائد حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں پارٹی کے اعلیٰ رہنماءسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت مستقبل کی راہ عمل بشمول احتجاجی مہم کے آغاز پر غور کرنے کیلئے پارلیمنٹ کی عمارت میں جمع ہوئے۔ کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے دوران نواز شریف نے انہیں صورتحال خصوصاً سخت معاشی منظرنامے پر غور کرنے کو کہا۔ رابطہ کرنے پر نون لیگ کے سینئر رہنما سینیٹر پرویز رشید نے بتایا کہ کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کرسکتا کہ مریم ایک سیاسی حقیقت اور نہایت طاقتور سیاسی آواز ہیں، ایک ایسی پوزیشن کہ جسے انہوں نے اپنی جدوجہد سے حاصل کی ہے۔انہوں نے تصدیق کی کہ مریم 20 مئی کے نون لیگ کے سیشن میں شرکت کریں گی جس سے پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں ان کی پہلی باقاعدہ موجودگی ہوگی۔