اسلام آباد: چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی ویڈیو بنانے والی خاتون کا پہلا انٹرویو سامنے آ گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق طیبہ فاروق نامی خاتون نے کہا کہ میرے خاوند فاروق نول کی رہائی کے لئے مجھ سے ناجائز تعلق قائم کرنے کی کوشش کی اور معاملے کو منظرعام پر لانے کی پاداش میں ایک ہی دن (21 مئی) میں اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں مختلف نوعیت کی تین مقدمے درج کروا دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ میری خبر روک کر میڈیا کو خاموش کر دیا گیا ہے ۔ طیبہ فاروق کا کہنا تھا کہ میں چئیرمین نیب کے خلاف کارروائی کے لیے وفاقی محتسب سے لے کر سپریم جوڈیشل کونسل تک ہر فورم سے رجوع کروں گی۔ انہوں نے بتایا کہ لاہور میں جن لوگوں نے جمعہ کو میرے خلاف پریس کانفرنس کی وہ سارے نیب مقدمات میں ملزم ہیں۔ ”سردار اعظم رشید لاہور میں جعلی ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک ہیں جن کے خلاف 2018ء میں نیب کو درخواست دی تھی۔“ انہوں نے کہا کہ جس مقدمے میں وہ مدعی ہیں پریس کانفرنس کرنے والوں نے انہیں ملزم بنا کر پیش کیا۔ طیبہ فاروق کا کہنا تھا کہ میں نے چئیرمین نیب کی ویڈیو ان سے ہونے والی ملاقاتوں کے دوران مختلف اوقات میں ان کے رویے سے تنگ آکر ایکسپوز کرنے کے لیے بنائیں۔
طیبہ فاروق نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے مجھے شوہر کے ہمراہ بغیر کسی ابتدائی انکوائری کے صرف ایک شکایتی درخواست پر 15 جنوری کو گرفتار کیا۔ میں نے یا میرے شوہر نے کبھی کرپشن کی اور نہ دھوکہ دیا۔ مجھے شوہر سمیت نامعلوم وجوہات کی بنا پرگرفتار کیا گیا۔ 15 جنوری 2019ء کی صبح میرے شوہر کو نیب نے اسلام آباد سے حراست میں لیا۔ اسی رات نیب نے رات ساڑھے 12 بجے مجھے بھی پکڑ لیا۔ ہمیں موٹروے کے ذریعے نیب لاہور لے جایا گیا اور اگلے دن سہ پہر چار بجے ہمیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ مجھے نیب عدالت نے جیل بھجوا دیا اور دو مئی کو ضمانت پر میری رہائی ہوئی۔ مجھے ضمانت پر رہائی مل گئی مگر شوہر تاحال جیل میں ہیں۔طیبہ فاروق نے نیب کے چیئرمین کو چیلنج کیا کہ وہ سامنے آئیں اور بات کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے لیکن میرے پاس کوئی سکیورٹی موجود نہیں ہے۔