مجھے منو بھائی سے محبت تھی۔ منو بھائی کو سندس فائونڈیشن جیسے فلاحی ادارے سے محبت تھی، جو اکیس سال سے تھیلسیمیا، ہیمو فیلیا اور بلڈکینسر کے مستحق اور نادار مریضوں کے لئے مسیحائی میں مصروف ہے۔ کیسا خوبصورت اتفاق ہے کہ 21برس پہلے اس ادارہ کی بنیاد بھی رمضان المبارک میں رکھی گئی تھی اور یہ کام کیا تھا شانت چہرے والے پہاڑوں کے فرزند یاسین خان نے، جس کی پرسکون خاموشی سرگوشیاں کرتی ہے کہ خالق کی مخلوق کے لئے زندگی وقف کردینے والوں کی شخصیتیں کیسی ہوتی ہیں۔ افراتفری، نفسا نفسی کے اس بددعائے ہوئے بےچین و بے قرار عہد میں اتنا سکھ اور سکون مجھے کم کم چہروں پر دکھائی دیتا ہے۔سندس فائونڈیشن اپنے 6 مراکز میں 6000 سے زیادہ رجسٹرڈ مریض بچوں کو علاج کی بہترین اور جدید ترین سہولیات کی فراہمی کے لئے شب و روز سرگرم عمل ہے۔ خوشبو میں لپٹی نور کی یہ کرنیں لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد اور اسلام آباد سے لے کر گجرات تک پھیلی ہوئی ہیں۔ یہ انسان دوست ادارہ تھیلسیمیا، ہیمو فیلیا، بلڈ کینسر اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا محدود وسائل والے مجبور مریضوں کو صاف اور صحتمند خون کے ساتھ ساتھ مختلف ادویات بھی مفت فراہم کرتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تمام سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے مریضوں کو بھی خون اور اجزائے خون مفت فراہم کئے جاتے ہیں۔منو بھائی کا خواب تھا کہ تھیلسیمیا کے معیاری علاج کے ساتھ ساتھ اس کے تدارک کا چیلنج بھی قبول کیا جائے۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر جدید آلات سے آراستہ ایک ڈی این اے لیب قائم کی گئی اور اس منصوبہ کو “سن میک” کا نام دیا گیا یعنی سندس مالیکیولر تجربہ کا مرکز۔ اس لیبارٹری کی مدد سے سندس فائونڈیشن شادی سے قبل تھیلسیمیا کا ٹیسٹ بلامعاوضہ فراہم کررہا ہے تاکہ تھیلسیمیا کے علاج کے ساتھ ساتھ اپنی آئندہ نسلوں کو بھی اس موذی مرض سے بچایا جاسکے۔یہاں یہ جاننا، سمجھنا اور یاد رکھنا بیحد ضروری ہے کہ تھیلسیمیا ایک موروثی مرض ہے کہ اگر ماں باپ، دونوں ہی اس مرض میں مبتلا ہوں تو اولاد کا اس کی لپیٹ میں آجانا یقینی ہوتا ہے۔ میں اپنے قارئین سے اپیل کرتا ہوں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک یہ بات پھیلائیں تاکہ شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے ٹیسٹ کا یہ کلچر پروان چڑھے کہ جس نے ایک انسان کی جان بچائی اس نے سمجھو پوری انسانیت کو محفوظ کردیا۔ یہاں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ جس طرح موروثی سیاست معاشروں کے لئے تباہ کن ہوتی ہے، اسی طرح موروثی امراض بھی انسانوں کے لئے باعث اذیت ہوتے ہیں۔سندس فائونڈیشن کی انسان دوستی کے سبب تھیلسیمیا کے مریض معصوم بچوں کی اوسط عمروں میں شاندار اضافہ ہو چکا ہے اور اب الحمدللہ یہ بچے تعلیمی میدان میں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے نارمل بچوں کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ بروقت اور مناسب علاج کی بدولت اکثریت اپنے قدموں پر کھڑی ہے اور تعلیم حاصل کرنے کے بعد معقول ملازمتوں پر فائز ہے اور بہت سے اپنے ذاتی کاروبار چلارہے ہیں۔ سندس فائونڈیشن میں رجسٹرڈ درجنوں مریض بچوں نے تعلیمی میدان میں مختلف اعزازات تک حاصل کئے۔گزشتہ برس سندس فائونڈیشن نے درد دل سے مالا مال انسان دوست مخیر حضرات کے 20 کروڑ زکوٰۃ و عطیات سے 80 ہزار سے زیادہ مریضوں کو بہترین علاج کی سہولیات فراہم کیں۔ سندس کے سندر لوگ موروثی بیماریوں سے آگاہی کے لئے سیمینارز کا اہتمام بھی کرتے ہیں۔منو بھائی نے اپنی زندگی میں ہی سندس فائونڈیشن ہسپتال کے لئے قطعہ اراضی خرید لیا تھا۔ منو بھائی کا خواب تھا اور خواہش بھی کہ سندس فائونڈیشن کے مریضوں کو تمام تر علاج ایک ہی چھت کے نیچے میسر ہو۔ اس خواب اور خواہش کی تکمیل کے لئے اس رمضان المبارک کے بعد اس ہسپتال کی تعمیر کا آغاز ہوگا ………. ان شاءاللہ تعمیر اور مشینری کا تخمینہ تقریباً 50 کروڑ روپے ہےساتھی ہاتھ بڑھاناایک اکیلا تھک جائے گامل کر بوجھ اٹھانا صرف چند اینٹیں صرف چند بوری سیمنٹ بالشت بھر سریاایک مزدور کی مزدوری صرف چند ٹائیلیں صرف ایک بستر صرف ایک انجیکشن صرف ایک کیپسول صرف ایک گولی صرف ایک پنکھاقطرہ قطرہ دریا بنتا جائے گاپیسہ پیسہ تاج محل بن جائے گاکوئی چاہے تو کوئی کمرہ، کوئی وارڈ اپنے کسی بچھڑ چکے پیارے کے نام سے بھی منسوب کرسکتا ہے۔رابطہ صدر سندس فائونڈیشن یاسین خان 0333-4211261