لاہور: ڈی ایچ کیو ہسپتال ساہیوال کے چلڈرن وارڈ میں بچوں کی ہلاکت پر حمزہ شہباز نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ساہیوال میں 5 بچوں کی ہلاکت حکومت کی نالائقی اور نا اہلی کا نتیجہ ہے۔ اس کے ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی وزیر صحت ہیں وزیر صحت پنجاب کو استعفیٰ دینا چاہیے، انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ساہیوال میں جاں بحق بچوں کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ملک سے باہر جاوَ تو لوگ نئے پاکستان کو ملامت کرتے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پرانا پاکستان پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوبت آگئی ہے کہ معزز جج صاحبان کی پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بعد میں پتہ چلتا ہے خبر پہلے لیک کی جاتی ہے، یہ وہی یونٹ ہے جو سیاست دانوں کی پگڑیاں اچھالنے کےلئے بنا، حمزہ شہباز نے کہا کہ صرف 9 ماہ میں ایک ہزار ارب روپے کے اضافی قرضے لئے، فارن ڈائریکٹ انوسمنٹ میں 52 فیصد کمی ہوئی، ملکی آمدن سکڑ کر صرف 3 فیصد رہ گئی ہے، ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ ترقیاتی کاموں میں 32 فیصد کمی ہوئی، ڈالر پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہنگا ہوا، ایک سال میں ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ گیس، بجلی، دوائیاں اور اشیائے خورد و نوش کی قیمت میں 125 فیصد اضافہ ہوا، سٹاک ایکس چینج میں 200 فیصد ڈراپ ہے، پورے جنوبی ایشیا میں روپیہ سب سے کم کرنسی گنی جارہی ہے، حمزہ شہباز نے کہا کہ جب سے حلف اٹھایا کہا جارہا ہے سب کا احتساب کروں گا، عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیئرمین نیب سے ملاقات کی، شروع سے کہہ رہا ہوں یہ نیب اور نیازی کا گٹھ جوڑ ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ میرے کیس میں چیئرمین نیب نے خود سوال نامہ ترتیب دیا، چیئرمین نیب نے کہا حمزہ شہباز بینچ کے پیچھے چھپ رہا ہے، بہت جلد اندر ہوگا، میری پریس کانفرنس پر نیب کی پریس ریلیز میں کہا جاتا ہے کھسیانی بلی کھمبا نوچے،لیگی رہنما نے کہا کہ میرے پاس بیل آرڈر تھا پھر بھی 2 دن میرے گھر پر دھاوا بولا گیا، چور ہوتا تو اپنی بیمار بیٹی کو چھوڑ کر واپس نہ لوٹتا، نواز شریف اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر واپس نہ آتا، انہوں نے کہا کہ نیب شہباز شریف کےخلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہ کرسکا،مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہاکہ نیب نے کہا آپ نے 85 یا 33 ارب نہیں، 18 کروڑ کا حساب دینا ہے،انہوں نے کہا کہ 18 سال کی عمر میں 6 ماہ اڈیالہ جیل کی یاترا کی،مشرف دورمیں 6،6 گھنٹے تک نیب دفترمیں بٹھایاجاتا تھا، میرے 10 سال کا حساب کون دےگا؟انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ پھانسی چڑھ جاتے ہیں پھر کہاجاتا ہے باعزت بری ہوگیا،لوگوں کے سر شرم سے جھک گئے،انہیں عزت کون دےگا۔