کراچی: تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ آصف زرداری کی گرفتاری سے اپوزیشن کو بہت فائدہ ہوگا بجٹ اجلاس ہے تو اب گرما گرمی پارلیمنٹ کے اندر بھی ہو گی پارلیمنٹ کے باہر بھی۔
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اب بڑی خطر ناک صورتحال میں چلی گئی ہے، سلیم صافی نے کہا کہ زرداری کی گرفتاری سبق ہے کہ مفاہمت کا راستہ ناکامی کا راستہ ہے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا،منیب فاروق نے کہا کہ زرداری پر الزامات کی نوعیت بہت سنگین ہے آصف زرداری یا ان کے قریبی رفقاء تسلی بخش جوابات نہیں دے پائے،،تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ یہ مخولیہ قسم کا حساب ہے آٹھ دن بعد وکٹری سائن بناتے باہر آجائیں گے ،ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ انہوں نے ملک کو لوٹا اور نوچا یہ مکافات عمل ہے،مشیر وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کیسز سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مقصد پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کوہراساں کرنا ہے ۔حامد میر نے کہا کہ بہت سی چیزیں اکٹھی ہوگئیں نواز شریف جیل میں زرداری جیل میں، ججز کیخلاف ریفرنسز پر وکلا نے احتجاج کا اعلان کر دیا ہے اے این پی خیبر پختونخوا میں مظاہرے شروع کر چکی ہے، فضل الرحمان بھی پارلیمنٹ سے باہر تحریک چلانے میں زیادہ انٹرسٹڈ ہیں لگتا ہے 2007 کی طرح سیاسی جماعتیں ایک دفعہ پھر وکلا کے پیچھے چلیں گی اور وکلا کا ایشو عدلیہ کی آزادی سیاسی جماعتوں کا ایشو مہنگائی ہوگا یہ دونوں ایشو اکھٹے ہوجائیں گے صورتحال پیچیدہ بھی ہو سکتی ہے۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ حکومت دراصل یہ چاہتی تھی کہ زرداری انتظامی فیصلے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی فیصلے کے تحت گرفتار ہوں سندھ میں ان کی گورنمنٹ ہے وہ احتجاج میں ایک خاص حد تک جو ہے وہ کر سکتے ہیں پنجاب میں وہ بہت بڑا مجمع اکھٹا کر سکے پیپلز پارٹی کو کچھ نہ کچھ رد عمل دکھانا ضروری ہوگا رد عمل ظاہر نہ کرنا پارٹی کی کمزوری ہوگی تحریک گرفتاریوں پر نہیں ہمیشہ مہنگائی معاشی خرابیوں اور حکمرانوں کی غلطیوں سے شروع ہوتی ہے۔ بجٹ، آصف زرداری، شہباز شریف یہ سب کچھ اکھٹا حکومت کو ڈیل کرنا مشکل ہوگا۔ تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ لوگ حکومت سے مایوس ہیں مہنگائی سے تنگ ہیں زرداری کی گرفتاری سبق ہے کہ مفاہمت کا راستہ ناکامی کا راستہ ہے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوسکتا دوسری طرف شہباز شریف کا بیانیہ بھی پٹ گیا ہے اگر ان دو بڑی جماعتوں کی چھتری اوپر مل جائے اور نیچے پھر قوم پرست اور مذہبی جماعتیں ہوں اور قاضی فائز عیسیٰ کے معاملے پر وکلا کا بھی احتجاج تو یہ لگتا ہے کہ یہ 2007 اور 2008 سے بھی زیادی گھمبیر صورتحال بن سکتی ہے حکومت اور ملک چلانے والوں کے لئے۔
تجریہ کار منیب فاروق نے کہا کہ جو لوگ قانون کو سمجھتے ہیں وہ یہی سمجھ رہے تھے اب زرداری کی بیل میں توسیع نہیں ہو سکتی، اومنی گروپ، جعلی اکاوٴنٹس، فالودے والے کے اکاوٴٹس میں کروڑوں روپے، بے بنامی ٹرانزیکشنز، ان کو قانونی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔