برلن (نمائندہ خصوصی) سابق صدر پاکستان اور شریک چئیرمین آصف علی زرداری کی حالیہ گرفتاری کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے زیراہتمام ایک ہنگامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی کے سینئر رہنما اور ورکرز نے اپنے جذبات اور پارٹی سے بے لوث وابستگی نیز پارٹی قیادت سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۰۰۰
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی جے صدر زاہد عباس نے کہا، کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایک عوامی اور جمہوری جماعت ہونے کیساتھ ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی وفاقی جماعت ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے جسکو اسطرح کی انتقامی،متعصبانہ اور یکطرفہ کارروائیوں سے کبھی بھی مغلوب نہیں کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی جنرل سیکرٹری چوہدری فاروق نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے والی نہیں ہے۔ پی پی پی ۷۳ کے آئین، اٹھارہویں ترمیم، صوبوں کے اختیارات اور عوام دشمن بجٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی گوٹنگن کے صدر محمد ہارون نے نیازی حکومت کی یکطرفہ، متعصبانہ اور انتقامی کاروئیوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ احتساب کے نام پہ کسی ایک جماعت کو نشانہ بنانا انتہائی تشویشناک ہے جس کے پورے پاکستان کی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ سابق صدرِ پاکستان اور شریک چئیرمین پی پی پی آصف علی زرداری کی گرفتاری کو انھوں نے موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں اور نہ پورے ہونے والے وعدوں خصوصاً آنے والا عوام دشمن بجٹ سے عوام کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیا۔
محمد ہارون نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ گرفتاریاں اور دیگر انتقامی کاروائیاں پاکستان پیپلز پارٹی کیلئے کوئی نئی بات نہیں ہے ہم نے ماضی میں مشکل ترین ادوار میں بھی مسلسل یہ ثابت کرچکے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوام کے حقوق پہ کبھی سودا بازی نہیں کی ہے اور نہ ہی مستقبل میں کرے گی۔
پیپلزپارٹی خواتین ونگ جرمنی کی صدر نزہت ہارون نے اپنے مزمتی بیان میں کہا کہ پاکستان میں احتساب کے نام پر ہمیشہ بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو پاکستان کی عوام کے لئے ناقابل قبول ہے۔ احتساب سے کوئی انکاری نہیں ہے لیکن معیار سب کیلئے یکساں ہو حکومت کیلئے الگ اور اپوزیشن کیلئے کوئی الگ معیار نہ ہو۔
پیپلز پارٹی جرمنی کے سابق صدر محمد ایوب اور سجاد نقوی نے بھی آصف علی زرداری کی بلاجواز گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا حکومت اب بھی ہوش کے ناخن لے اور انتقامی کاروائیاں ترک کر کے اپنی ترجیحات عوامی مسائل کے حل کی طرف مرکوز کرے۔