کراچی: گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ ملک کا معاشی مستقبل روشن ہے، پاکستان کی معاشی ٹیم ملک میں معاشی استحکام لا رہی ہے۔ کراچی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا تھا کہ ملک میں کافی حد تک معاشی استحکام آ چکا ہے، ماضی میں حکومتیں سٹیٹ بینک سے قرضہ لیتی رہی ہیں، تاہم اس مالی سال حکومت سٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لے گی۔ڈاکٹر رضا باقر نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا معاشی مستقبل روشن ہے۔ ہم پاکستان کے اقتصادی مستقبل سے مطمئن ہیں۔ ملک میں کافی حد تک معاشی استحکام آ چکا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ماضی میں ایکسچینج ریٹ کے نظام میں حکومت کی مداخلت رہی ہے۔ ہماری معیشت کو بیرونی ادائیگیوں اور مالی خسارے جیسے چینلجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی ادائیگیوں کا زور کم ہونا شروع ہوا۔ مارکیٹ ویلیو کے برابر ایکسچینج ریٹ ایکسپورٹس کو بڑھانے میں مددگار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ فری فلوٹ ایکسچینج ریٹ ہماری پالیسی نہیں بلکہ مارکیٹ بیسڈ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی ہے۔ ہماری مارکیٹ پر گہری نظر ہے۔ ہمارے پاس مارکیٹ کی مکمل معلومات ہوتی ہیں۔ باقر رضا نے کہا کہ مارکیٹ پر منحصر ایکسچینج ریٹ میں کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاو رہتا ہے۔ ترسیلات زر بڑھنے سے ایکسچینج ریٹ میں کمی آتی ہے جبکہ ڈالر کی سپلائی بڑھتی ہے تو روپیہ مضبوط ہوتا ہے۔ ڈاکٹر رضا باقر نے بتایا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کر دی ہیں۔ آئی ایم ایف کے پروگرام میں آنے سے غیر ملکی اداروں کا بھی معیشت پر اعتماد بڑھتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ 3 جولائی کو ہوگی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پیشرفت میں پاکستان کے مفاد کو مقدم رکھا جائے گا۔ خیال رہے کہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی تعیناتی پر اپوزیشن کی جانب سے شدید تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ ان کا تقرر آئی ایم ایف کی ایما پر کیا گیا، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ ان کا شناختی کارڈ تک ان کی تقرری کی بعد بنایا گیا، تاہم گورنر سٹیٹ بینک نے ان تمام باتوں کی نفی کر دی۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ہمیشہ سے صرف پاکستانی شہریت ہی رہی، ان کا تقرر آئی ایم ایف کے کہنے پر نہیں کیا گیا۔ گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ اپنے ملک کی خدمت کے لیے موقع کی تلاش میں تھے اور ایسے مواقع بیرون ملک مقیم دیگر پاکستانی بھی چاہتے ہیں۔