یران کے جوہری توانائی کے ادارے کے ترجمان نے یہ اعلان پیر کو ایک پریس کانفرنس میں کیا جو سرکاری ٹی وی نے براہِ راست نشر کی۔ پریس کانفرنس کے دوران ترجمان نے تصدیق کی کہ ایران نے پہلے ہی کم سطح پر یورینیم کی افزودگی میں چار گنا اضافہ کردیا ہے جس کے بعد آئندہ 10 روز میں وہ افزودہ یورینیم کی موجودگی کی وہ حد عبور کرلے گا جو بین الاقوامی معاہدے میں طے کی گئی ہے۔ معاہدے کے تحت ایران ایک وقت میں صرف 300 کلوگرام تک افزودہ یورینیم رکھ سکتا ہے لیکن ایرانی ترجمان نے بتایا کہ ایران 27 جون کو یہ حد عبور کرلے گا اور ان کے بقول اس کے بعد بھی یورینیم کی افزودگی کا عمل اسی رفتار سے جاری رکھے گا۔ انتہائی سطح کی افزودہ یورینیم ایٹم بم کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے جس کی وجہ سے عالمی طاقتوں نے ایران پر ایک مخصوص حد سے زیادہ یورینیم افزودہ کرنے اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت گزشتہ سال ایران جوہری معاہدے سے الگ ہوگئی تھی جس کے بعد اس نے ایران پر وہ اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کردی ہیں جو اس معاہدے کے تحت امریکہ نے تہران سے اٹھائی تھیں۔