counter easy hit

دیکھیے ہندوستان کو زبانی جغرافیے میں

See India in oral geography

سنسکرت ہندوستان کی ایک قدیم ترین زبان ہے۔ اہل ہنود کے قدیم مذہبی، فکری، تاریخی ادب کا بڑا حصہ اسی زبان میں لکھا گیا ہے۔ فی زمانہ گو کہ یہ زبان زندہ نہیں رہی تاہم اسے دوبارہ فروغ دینے کے لیے گذشتہ صدی سے سرکاری سطح پر کافی کوششیں جاری رہی ہیں۔ کالی داس اور سور داس سنسکرت کے بڑے شاعر اور عالم گزرے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ یہ زبان صرف اپنی سختیوں کی وجہ سے اپنا وجود کھو بیٹھی۔ اور اس زبان کو جن لوگوں نے اپنایا اسے اتنی بلندی پر چڑھادیا کہ عام لوگ اس سے دور ہو گئے۔ ہندیوروپی٫ ایک خاندان ہے جو کہ سو کے قریب زبانوں کا ایک خاندان ہے انہیں ایک خاندان میں ان کی خصوصیات کی بنا پر رکھا گیا ہے۔ انڈو یورپین زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں کی تعداد دنیا میں کسی بھی اور زبانوں کے خاندان کے بولنے والوں سے زیادہ ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی زبانوں کا یہ خاندان دنیا کے ایک وسیع رقبہ پر پھیلا ہوا ہے۔ اس خاندان کی اہم زبانیں اردو، بنگالی، ہندی، پنجابی، پشتو، فارسی، کرد، روسی، جرمن، فرانسیسی، دانش، ولندیزی اور انگریزی ہیں۔سنسکرت اسی کی ایک شاخ ہے۔ سنسکرت زبان کی دو اہم شاخیں ہیں، کلاسکی سنسکرت اور ویدک سنسکرت۔ کلاسکی سنسکرت ادب میں مستعمل ہے اور قواعد دان پاننی نے چوتھی صدی قبل از مسیح میں اس کا باضابطہ معیار مقرر کیا۔ یہ سنسکرت کا وہ روپ ہے جو آج معروف ہے اور جو جدید ہند کی ادبی زبانوں پر خاصا اثر انداز ہوا ہے۔ ویدک سنسکرت زبان کا وہ روپ ہے جو اپنی ناپیدگی سے پہلے وہ اپنائے ہوئے تھی، جس کی تاریخ دوسرے ہزاریہ قبل از مسیح میں شروع ہوتی ہے۔ ہندوؤں کا وید نامی صحیفہ اسی روپ میں لکھا ہوا ہے، جو کانسی کا دور کے گندھارا کی بولی پر مبنی ہے۔ وقت کی گزراں کے ساتھ روز مرہ کی بولیاں تحریری زبان سےٹکرانے لگیں اور نوبت آئی کہ وہ ‘پراکرِت’ کہلانے لگیں۔ یہی پراکرت شمالی ہند کی جدید بھاشاؤں کے آباؤ اجداد ہیں۔کچھ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ سنسکرت ایک خدا داد زبان ہے جو براہ راست ہند کے آریائی لوگوں پر نازل ہوئی۔ مگر لسانیاتی تاریخ دانوں کے مطابق، سنسکرت اولین ہند یورپی زبان کا سنتان ہے، جو ابتدائی طور پر یورپ کے میدانوں میں بولی جاتی تھی۔ سب سے پرانی ایرانی زبان، اوستائی بھی اسی زبان کی اولاد ہے اور وہ سنسکرت سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ رگ وید میں گھوڑوں کا ذکر ہے اور اُس زمانے میں گھوڑے بر صغیر میں موجود نہیں تھے اور لہذا اغلب ہے کہ سنسکرت کی تشکیل آریہ کے بر صغیر میں آباد ہونے سے پہلے ہوئی ہو گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website