اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومت کی جانب سے بے نامی جائیدادیں ضبط کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ، پہلے مرحلے میں ن لیگ کے سینیٹر چوہدری تنویر کی راولپنڈی میں واقع 6 ہزار کنال اراضی ضبط کی گئی ہے تاہم اب وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کی بے نامی جائیدادوں کے حوالے سے بھی دعویٰ سامنے آیا ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ’ دی نیوز‘ سے وابستہ صحافی فخر درانی نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فیصل واوڈا نے ڈیفنس ہاﺅسنگ اتھارٹی میں شیر نواز کے نام پر بے نامی پلاٹس خریدے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ’ بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف حکومتی کاروائی نہایت ہی احسن قدم ہے بس اس میں سیاسی انتقام کی بو نہیں آنی چاہیے۔چوہدری تنویر کی بے نامی زمینوں کو ضبط کرنے کے بعد اگر حکومت واوڈا کے ڈی ایچ اے میں شیر نواز کے نام پر جتنے پلاٹس ہیں ان کو ضبط کرے گی تو تب لوگ اسے انصاف کہیں گے۔یاد رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے ٹیکس ڈیفالٹرز اور بے نامی جائیدادوں پر کارروائی کا اعلان کر دیا۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی جانب سے ریجنل دفاتر کو جاری ہدایات کے مطابق ٹیکس نادہندگان کو فوری گرفتار کیا جائے۔ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی کارروائیوں میں 50 بڑے ٹیکس نادہندگان کی فوری گرفتاری کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ڈیفالٹرز کی نشاندہی بینک اکانٹس اور ان کے بیرون ملک سفر سے کی گئی ہے اور بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کا ڈیٹا ایف بی آر انٹیلی جنس کی مدد سے جمع کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بے نامی جائیدادوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں سے بھی مدد لی گئی اور سب سے زیادہ معلومات نادرا کے ڈیٹا بیس سے حاصل کی گئیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کو نوٹسز ڈپٹی کمشنر کی سطح کا افسر جاری کر رہا ہے جب کہ بے نامی جائیدادیں منجمند کرنے کا اختیار انکم ٹیکس کمشنر کی سطح کے افسر کو حاصل ہے۔